Urdu Adab
-
-
-
-
Jarat Shakhsiyat Aur Fun, جرأت شخصیت اور فن
₹250.00جرأت ہمارے ان کلاسیکل شعرا میں سے ہیں جنھوں نے ایک ایسے اسلوب کی بنیاد ڈالی جس نے داغ کی شکل میں اپنے منتہائے عروج کو پہنچ کر ہندستان کے کونے کونے میں شعر و ادب کا ایسا ڈنکا بجایا جس کی گونج آج تک سنائی دیتی ہے۔
-
-
-
-
-
-
Kagaz Se Screen Tak | کاغذ سے اسکرین تک منظر نامہ مسائل اور امکانات
₹395.00محمد علم اللہ کی بے چین طبیعت مجھے خوب بھاتی ہے ۔ اس لیے کہ یہ بے چینی ہی ہے ، جو انہیں ایک مدرسے سے برطانیہ کی یونیورسٹی تک لے گئی ہے ۔ درمیان میں کئی پڑاؤ آئے مگر وہ تھم کر کہیں بیٹھے نہیں ، بے چین رہے ، حرکت کرتے رہے کہ حرکت ہی میں برکت ہے ۔ ان کی بے چین طبیعت نے ان سے وہ کام کروائے ہیں ، جو ان کے جاننے اور نہ جاننے والوں کے لیے ، رشک اور حسد کا باعث بنے ہوں گے ۔ ایسا ہی ایک کام یہ کتاب ‘ کاغذ سے اسکرین تک : منظر نامہ ، مسائل اور امکانات ‘ ہے ۔
وہ ایک صحافی رہے ہیں ، اب بھی ہیں ، اسی لیے میڈیا ان کا پسندیدہ موضوع ہے ، لیکن صرف اسی لیے پسندیدہ نہیں ہے ، اس لیے بھی پسندیدہ ہے کہ وہ میڈیا کی طاقت کو سمجھتے ہیں ، اور یہ یقین رکھتے ہیں ، کہ اگر مسلمانوں کو ترقی کرنی ہے ، عزت کی زندگی جینی ہے اور اپنے خلاف بےبنیاد پروپیگنڈوں کا رد کرنا اور غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے ، تو خود کا طاقتور میڈیا ضروری ہے ۔ کتاب میں گیارہ مضامین کا ایک پورا باب ‘ میڈیا اور مسلمان ‘ کے نام سے شامل ہے ، جس میں وہ بہت صاف صاف کہتے ہیں ” میڈیا کا اسلام کو بدنام کرنے میں بہت اہم رول ہے ، میڈیا بد عقیدگی اور فحاشی کو عام کر رہا ہے ۔” اور زور دیتے ہیں کہ ” ضروری ہے کہ مسلمان میڈیا کو اپنے استعمال میں لائیں ۔” زور اس لیے کہ اپنا میڈیا اپنی بات صاف لفظوں میں لوگوں کے سامنے رکھ سکے گا ۔ مصنف کی پوری کوشش ہے کہ مسلمان اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہوں کیونکہ ” اطلاعات نے دنیا کی فوجی اور سیاسی طاقت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔” اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے دوری کو وہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک ” المیہ ” قرار دیتے ہیں ۔
یہ کتاب اپنے پڑھنے والوں کو صحافت اور صحافتی دنیا کے نئے نئے مسائل سے آگاہ کرتی ہے ، بتاتی ہے ، کہ پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور سائبر و جدید میڈیا نے لوگوں کے لیے ، بشمول فارغین مدارس ، امکانات کا ایک در وا کر دیا ہے ، بس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ محمد علم اللہ اردو زبان کے اخبارات سے شاکی ہیں ، اور بجا طور پر شاکی ہیں ۔ سچ کہیں تو اردو میڈیا ، استثنا کے ساتھ ، طفیلی میڈیا بن گیا ہے اور صحافیوں کو سرقے کا چسکا لگ گیا ہے ۔ لیکن مایوسی حرام ہے ، اچھے لوگ ہنوز جدوجہد میں لگے ہیں ، مصنف نے اس کی مثالیں بھی دی ہیں ۔ مضامین کا اسلوب سہل ہے لیکن ان میں جگہ جگہ تلخی اور طنز کی کاٹ محسوس ہوتی ہے ، پر لکھنے والے کا خلوص بھی نظر آتا ہے ۔
یہ مضامین مثبت تبدیلی کے لیے لکھے گیے ہیں، ان میں مفید مشورے اور تجاویز ہیں ، منفی رویوں پر سخت تنقید ہے ، اور پوری کوشش آئینہ دکھانے کی ہے ، تاکہ اپنے گرد و غبار نظر آ جائیں ، اور انہیں صاف کرنا ممکن ہو جائے ۔ محمد علم اللہ کی یہ کاوش صحافت کے طالب علموں کے لیے تو لازمی ہے ہی ، عام پڑھنے والوں کے لیے بھی مفید ہے ، کہ وہ ان مضامین کو پڑھ کر یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ ان کا میڈیا کیوں کمزور ہے اور اسے طاقتور بنانے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے ۔ -
-
-
-
Kaman Aur Zakhm, کمان اور زخم
₹165.00یہ کتاب مختلف قسطوں میں ماہ نامہ ’جواز‘ میں شائع ہوا تھا۔ کتاب کی شکل میں اسے ترتیب دیتے ہوئے مصنف نے بعض چیزیں بڑھادی ہیں اور بعض حذف کردی ہیں۔
-
-
-
-
-
-
-
Kasrat e Tabeer, کثرت تعبیر
₹300.00اردو میں ادبی تنقید کی تاریخ ماضی میں بہت دور تک نہیں جاتی، لیکن یہ بات کیا کم اہم ہے کہ اردو میں تنقیدی شعور کے ارتقا نے ابتدا سے ہی مغربی تنقید کے نمائندہ رجحانات سے کبھی لاتعلقی نہیں برتی اور شاید اسی باعث اردو تنقید کا نظری منظرنامہ آج بھی خاصا اطمینان بخش ہے اور اصول و نظریات کو اطلاقی سطح پر بھی اکثر کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عملی اور اطلاقی تنقید کا تناسب نظری مباحث ہی کے تناسب کی طرح اردو میں اب کم اہمیت کا حامل نہیں رہا۔
زیر نظر کتاب ’کثرتِ تعبیر‘ اسی نوع کی ایک کاوش ہے جس کے مضامین کے موضوعات میں بھی تنوع ہے اور تنقیدی معیار اور پیمانوں کو بھی متن کی نوعیت اور تفہیم کے تقاضوں کا تابع رکھا گیا ہے۔
-


