Web Analytics Made Easy -
StatCounter

نگارشات مولانا خالد کمال مبارکپوری

نگارشات مولانا خالد کمال مبارکپوری

نگارشات مولانا خالد کمال مبارکپوری

نگارشات مولانا خالد کمال

مجموعہ مقالات ومضامین واشعار مولانا قاضی خالد کمال بن مولانا قاضی اطہر مبارکپوری کی تقریب اجراء باوقار انداز میں بمقام الجامعۃ الحجازیہ ،مبارکپور میں عمل میں آئی ،یہ کتاب مبارکپور کی نابغہ روزگار شخصیات کے علمی کارناموں اور ان کے تعارف سے اہل علم کو روشناس کرانےمیں تاریخی اضافہ ہے

Nigarshat Maulana Khalid Kamal

دوسرا امتیاز اس کتاب کا یہ ہے کہ چار چوبیس صفحات اور انتہائی معیاری مضامین ومقالات پرمشتمل ہے مزید براں مصنف کے حالات زندگی کو حاجی بابو نے صرف ایک ڈیڑھ ماہ کے قلیل ترین عرصے میں اپنی تمام تر تدریسی ودیگر دوسری تحریری مصروفیات کو جاری رکھتے ہوئے مکمل کیاہے، جو اپنے آپ میں ایک کرشماتی عمل سے کم نہیں ،اس کو کہتے ہیں نصرت خداوندی اور اخلاص عمل وجہدمسلسل کی برکت ،

پہلےمولانا خالد کمال مبارک پوری ہم سب کے لئے محض ایک نام تھے ان کے علمی ودینی اور ادبی مقام سے نابلد صرف یہ جانتے تھے کہ وہ قاضی اطہر مبارکپوری کے فرزند ارجمند ہیں لیکن یہ کتاب ان کے مقام ومرتبہ کو اجاگر کرتی ہے کہ وہ فخردیار شبلی نعمانی کہلانے کے مستحق ہیں،

مبارکپور کی عوام، خاص کر قاضی گھر انہ پر مولانا ضیاء الحق خیرآبادی ( حاجی بابو) کا یہ دوسرا علمی وادبی احسان ہے ،پہلے مرحلہ میں ہندوپاک کے مایہ ناز مورخ اسلام قاضی اطہر مبارکپوری پر ماہنامہ ضیاء الاسلام ،شیخوپور،اعظم گڈھ کا خاص نمبر شائع کیا جو قاضی صاحب پر پہلاخاص نمبر اوران کے تاریخی کارناموں وثیقہ تھا ،

یہ توفیق نہ قاضی اطہر صاحب کے خاندان کے کسی عالم دین کو حاصل ہوئی، نہ ہندوستان کے کسی خطہ کے مصنف وادیب کو کہ وہ مبارکپور کانام دنیامیں روشن کرنے والے عظیم مورخ اسلام کو خراج عقیدت وتحسین پیش کر کے ان کی خدمات کا تعارف کراتا
یہ سب باتیں میں نےتقریب اجراء کے خطاب میں بھی کہیں

بہر حال نگارشات مولانا خالد کمال کے مطالعہ سے باذوق افراد کو یقینی طور پر بہت فائدے حاصل ہوں گے،ضرور کتاب بقیمت حاصل کریں، شاید کچھ نسخے حاجی بابو کے پاس بھی موجود ہوں کیونکہ قاضی اکیڈمی نے شائع کی ہے اصل ملکیت اس کی ہے
میں حاجی بابو کو اس عظیم کارنامہ پر دلی مبارکباد پیش کرتاہوں

توقع ہے کہ کل اخبارات میں بھی اس تقریب علم وادب کی رپورٹ شائع ہوگی، کئی نامہ نگاربھی موجود تھے

ضیاء الدین قاسمی ندوی خیرآبادی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *