چند سال قبل یہ کتاب شائع کی اور حسب معمول عرس اعلی حضرت پر لگنے والے کتاب میلہ کے اسٹال پر سیل کے لیے رکھی تھی کہ کچھ علما کتاب کا عنوان دیکھ کر چونک گئے کہ اس عنوان پر کتاب کی کیا ضرورت؟؟؟
انھیں بتایا کہ جب میں کالج اسٹوڈنٹ تھا تو کسی لڑکے کے ہاتھ میں “میں اہل حدیث کیوں ہوا؟” دیکھی تھی۔ اس وقت مجھے سنی وہابی اختلافات کی وجوہات کا پتہ نہ تھا۔ پھر بھی عجیب سا نام دیکھ کر میں نے ساتھی سے اس پر اعتراض کیا۔۔
اس نے کہا کہ ہم کو سب کا نقطہ نظر پڑھنا چاہیے اور خود فیصلہ کرنا چاہیے۔۔
اس کی یہ بات مجھے ہضم نہ ہوئی اور میں نے وہ کتاب نہیں پڑھی۔ البتہ جب اللہ کریم کی توفیق و عطا سے احقر نے کتابوں کی اہمیت کو سمجھ کر اس کو عام کرنےکا سلسلہ شروع کیا، تاکہ عوام اور طلبہ گمراہ نہ ہوسکیں، تب احساس ہواکہ میں اہل حدیث کیوں ہوا؟ یا ہم اہل حدیث کیوں ہوئے؟ جیسی کتابیں نوجوان نسل کے ذہنوں کو مسموم کرکے ان کو راہ حق سے ہٹا دیتی ہیں۔۔۔ اس کے جواب میں کچھ ہونا چاہیے تھا۔۔
الحمدللہ انٹرنیٹ کی دنیا میں تلاش بسیار کے بعد “میں سنّی کیوں ہوا؟” نامی کتاب مل گئی۔ پھر اسے کمپوز کرکے شائع کردیا۔ احباب وابستگان نے کافی پسند کی اور کئی تنظیموں نے اپنے ادارے کی طرف سے شائع کرکے ہزاروں کی تعداد میں عام کی۔
یہ مختصر سی کتاب ہے مگر بھٹکتے ہوئے ذہنوں کے لیے کافی کارآمد ہے۔ اس سے لٹریچر کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔
زبیر قادری عفی عنہ