Web Analytics Made Easy -
StatCounter

متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات ایك تحقیقی مطالعہ

متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات

متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات ایك تحقیقی مطالعہ

دین اسلام کے بنیادی مآخذ دو ہیں
اول: قرآن
دوم: حدیث

حدیث، قرآن کی تفسیر کرتی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے جس طرح قرآن کے الفاظ کی حفاظت فرمائی ہے، اسی طرح حدیث کی حفاظت کا بھی سامان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حدیث کی حفاظت کے لیے محدثین کی ایک ایسی جماعت پیدا فرمائی جنہوں نے فنِ حدیث کی خدمت میں اپنی زندگیاں وقف کر دیں اور حدیثِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ہر طرح کی آمیزش سے پاک رکھنے کے لیے “اسماء الرجال” کا وہ عظیم الشان فن ایجاد کیا جس کی تاریخ عالم میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے حرمین شریفین، کوفہ، بصرہ اور دمشق کے علاوہ کئی دیگر بلادِ اسلامیہ میں علمِ حدیث کے مستقل مراکز اور مدارس قائم کیے۔

حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ (م: 101ھ) وہ پہلے مسلمان حکمران ہیں جنہوں نے احادیث کی جمع و تدوین کا آغاز فرمایا۔ اس کارِخیر کو انجام دینے والوں میں امام ابن شہاب زہری (م: 124ھ) خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان محدثین نے روایت و درایت کے اصولوں کی روشنی میں روایات کی جانچ پڑتال کر کے کمزور، ضعیف اور موضوع روایات کو صحیح روایات سے الگ کر دیا۔ اس طرح قرآن مجید کی معنوی تحریف کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔

قرآن مجید کی معنوی تحریف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ “حدیث” ہے۔ اس کی موجودگی میں کسی طالع آزما کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ قرآن کے الفاظ کو اپنی مرضی کے معانی پہنا سکے۔ جن لوگوں نے فہم قرآن کے لیے صرف رائے اور عقلی علوم پر انحصار کرنے کی کوشش کی ہے، وہ ہمیشہ گمراہی کا شکار ہوئے ہیں جیسا کہ خوارج، معتزلہ ، منکرینِ حدیث اور جدیدیت پسند طبقہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔
احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے مختلف پہلو اور اعتبار سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ اور جن لوگوں نے احادیث پر اشکالات کے تیر برسائے ہیں ان کا ازالہ کرنے میں سے بہت سے علماء اور محدثین نے سعی کی ہے۔

زیرِ نظر کتاب “متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات – ایک تحقیقی مطالعہ” میں فاضل محقق ڈاکٹر محمد اکرم ورک نے منکرین حدیث، مستشرقین اور جدید پسندوں کے اعتراضات، شبہات کا خالصتاً تحقیقی انداز میں جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب میں ذخیرۂ حدیث کی حفاظت و استناد سے متعلق روایات، حفاظت قرآن سے متعلق روایات، سیاست و قضا سے متعلق روایات، انبیاء ﷩ کی سیرت سے متعلق روایات، عقل عام اور مشاہدہ سے ظاہری تعارض پر مبنی روایات کو جمع کیا ہے۔

حدیث سے متعلق پھیلائے گئے شکوک شبہات کو دور کرنے اور اس پرفتن دور میں اپنے آپ کو ذہنی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔

مصنف کتاب ڈاکٹر محمد اکرم ورك صاحب قدیم و جدید دونوں علوم کے شناور ہیں ـ وہ درس نظامی کے فارغ شدہ عالمِ دین ہو نے کے ساتھ ساتھ جدید کلیات و جامعات س بھی اپنی علمی پیاس بجاتے رہے ہیں ـ انہوں نے معتبر اساتذہ سے کسب فیض کیا ہے، لہذا ان کی یہ کتاب ہر لحاظ سے قابل مطالعہ و استفادہ ہو نے کے علاوہ شکوک و شبہات کی اندھیری وادیوں میں چراغ راہ بھی ہے ـ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *