Web Analytics Made Easy -
StatCounter

مولانا محمد امین عشائی

مولانا محمد امین عشائی

مولانا محمد امین عشائی

غلام نبی کشافی سرینگر

چند روز پہلے میں اپنی ہمشیرہ کے ساتھ صورہ ہسپتال صبح آٹھ بجے گیا تھا ، تو میں کچھ دیر باہر اوٹ ڈور گیٹ پر سخت دھند میں اپنی ہمشیرہ کا انتظار کر رہا تھا ، تو اچانک ایک لڑکا بائیک پر آیا ، اور میرے سامنے ہی کھڑا ہوگیا ، تو اس کا بھی کوئی پیشنٹ تھا ، جو ہسپتال کے اندر چلا گیا ، تو اس سے علیک سلیک ہوا ، تو اس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید میں آپ کو جانتا ہوں ، میں نے کہا میں آنچار میں رہتا ہوں ، آپ کہاں رہتے ہیں ؟ اس نے کہا میں پہلے صورہ میں فلاں جگہ پر رہتا تھا ، لیکن ہم نے کچھ عرصہ پہلے الہی باغ میں مکان لے لیا ہے ، اور اب ہم وہیں رہتے ہیں ۔

میں نے کہا ، جہاں آپ پہلے رہتے تھے ، وہاں تو میرے استاد مولانا محمد امین عشائی کی بیٹی رہتی تھی ، اس نے کہا میں تو اسی کا بیٹا ہوں ، میں یہ سن کر حیران رہ گیا ، میں نے اس کا نام پوچھا ، اس نے اپنا نام محمد عمر بتایا ، پھر اس نے اپنے بارے میں کچھ تکلیف دہ باتیں بتائیں ، جن کا ذکر کرنا یہاں مناسب نہیں ہے ۔

میں نے اس کی عمر پوچھی ؟ تو اس نے اپنی عمر 30 سال بتائی ، میں نے کہا ، جب آپ کی والدہ کی شادی نہیں ہوئی تھی ، تب میں آپ کے نانا جی مولانا محمد امین عشائی کے پاس پڑھنے کے لئے جاتا تھا ۔

مولانا محمد امین عشائی مشہور اہلحدیث عالم مولانا عبد الرحمٰن نوری کے شاگرد تھے ، جن کے ہم سبق مولانا عبد الرشید طاہری اور مولانا یحییٰ وغیرہ سیکڑوں علماء تھے ، اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولانا عبد الرحمٰن نوری ایک مخلص اور پرہیز گار عالم اور مدرس تھے ۔

کہا جاتا ہے کہ ان کے جتنے بھی شاگرد تھے ، وہ سب اورینٹل کالج گوجوارہ میں امتحانات میں بہترین کارکردگی اور اچھے نمبرات کے ساتھ دوسرے طلبہ کے مقابلے میں سبقت لے جاتے تھے ۔

مولانا محمد امین عشائی ، جن کا انتقال غالباً 2003ء میں ہوا تھا ، میرے گھر سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر زونی مر سرینگر میں رہتے تھے ، چنانچہ انہوں نے اپنی بیشتر زندگی انتہائی صعوبت و مشکلات میں گزاری تھی ، لیکن دعوت و تبلیغ اور درس و تدریس ان کا زندگی بھر کا معمول رہا ۔

مولانا مرحوم غربت کی زندگی بسر کرنے کے باوجود کتابیں خریدتے اور ان کا مطالعہ کرتے تھے ، مجھے یاد ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ مجھ سے کہا تھا کہ انہوں نے طالب علمی کے زمانے میں ایک ایک روپیہ جمع کر کر کے چند عربی کتابیں خریدی تھیں ، لیکن پھر جب وہ ان کتابوں کو جلد ساز کے پاس لے گئے ، تو وہ کتابیں کافی عرصہ تک جلد ساز ہی کے پاس پڑی رہی تھیں ، اس کی وجہ یہ تھی کہ جلد ساز کو جو رقم دینی تھیں ، اس کو بھی کچھ وقت لگا تھا جمع کرنے میں ۔

ان کی ایک نصیحت مجھے ہمیشہ یاد رہتی ہے ، جس کا خلاصہ میرے الفاظ میں اس طرح ہے ۔

” راحت ، آسائش , آرام اور فرصت کا متلاشی شخص کچھ نہیں کرتا ، بلکہ جب سامنے مشکلیں ، رکاوٹیں اور اڑچنیں کھڑی ہوں ، تو ان کے ہوتے ہوئے اپنا راستہ نکالنا ، کامیابی کے اور پہلا قدم ہوتا ہے ، اور دنیا میں جو بڑے بزرگ لوگ گزرے ہیں ، انہوں نے سختیاں جھیلیں ، مصیبتیں اٹھائیں ، اور ہر طرح کی آزمائشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ، تب جاکر وہ کچھ کرنے کے قابل ہوگئے اور اپنے پیچھے ایک ایسی تاریخ چھوڑی ، جس سے ہم آج سبق حاصل کرتے ہیں “

لیکن جب میں نے جماعت اہلحدیث چھوڑ دی تھی ، تو اس کے بعد جب وہ ایک دفعہ آنچار کی اہلحدیث مسجد میں آئے تھے ، اور ان کی مجلس وعظ کا پروگرام تھا ، تو میں بھی گیا تھا ، لیکن جب انہوں نے اپنا وعظ ختم کیا اور اٹھ کر جانے لگے تو میں ان کے قریب گیا ، سلام اور مصافحہ کیا ، پھر انہوں نے میرے سر پر کافی دیر تک ہاتھ رکھا تھا ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جب میں ان کے سامنے زانوئے ادب تہہ کر بیٹھتا تھا ، تو وہ میرے سوالات اور تبادلہ خیالات کے علاوہ مجھ میں کچھ غیر معمولی چیزیں دیکھ کر محتاط رہتے تھے ، اس چیز کو لیکر وہ مجھے شفقت و محبت ہی کی نگاہ سے دیکھتے تھے ، اور میری کچھ صلاحیتوں کے معترف بھی تھے ۔

میرے ایک اور استاد تھے تھے ، ان کا بھی نام مولانا محمد امین نقشی تھا ، جو وانگنپورہ میں رہتے تھے ، اور وہ دونوں غالباً آپس میں مسیرے بھائی لگتے تھے ، لیکن میں نے اپنے ان ہم نام استادوں کے سامنے جماعت اہلحدیث چھوڑنے کا ذکر کبھی نہیں کیا تھا ، حالانکہ أول الذکر استاد کا انتقال 2016ء میں ہوا تھا ۔ میری اس خاموشی کی وجہ ان کا احترام اور استاد ہونے کا ڈر تھا کہ کہیں وہ میرے فیصلہ کو برا نہ مان جائے ، لیکن میرا دل یہ کرتا تھا کہ کاش میرے دونوں استاد بھی اس جماعت سے باہر آجاتے ، تو ان کے اندر علم و آگہی اور فکر و نظر میں وسعت پیدا ہوجاتی ، لیکن بہرحال ایسا ہو نہ سکا ۔

میری دعا ہے کہ اللہ تعالی میرے ان دونوں استادوں کی مغفرت اور جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔

واضح جب محمد عمر سے ملاقات ہوئی تھی ، تو میں نے اس سے کہا تھا کہ اگر آپ کے پاس مولانا محمد امین عشائی کی کوئی تصویر ہو ، تو برائے کرم وہ تصویر واٹساپ پر بھیج دیجئے گا ، اور اس کے لئے میں نے اس کو اپنا نمبر بھی دے دیا تھا ، اور آج صبح اس نے ان کی تصویر واٹساپ پر بھیج دی تھی ، اور نیچے آپ مولانا کی وہی تصویر دیکھ سکتے ہیں ۔

لیکن خیال رہے میں نے مولانا کو ہمیشہ قراقلی پہنتے ہوئے دیکھا تھا ، لیکن نیچے جو تصویر آپ دیکھ رہے ہیں ، وہ ٹوپی کے بغیر دیکھ کی ہے ، یہ ان کے گھر سے لی گئی معلوم ہوتی ہے ، اور یہ تصویر ان کے انتقال سے دس پندرہ سال پہلے کی ہوگی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *