Web Analytics Made Easy -
StatCounter

مطالعہ کی اہمیت اور اس کا طریقہ کار

مطالعہ کی اہمیت اور اس کا طریقہ کار

مطالعہ کی اہمیت اور اس کا طریقہ کار

اس وقت آپ میرا جو مضمون پڑھنے جا رہے ہیں ، یہ کتاب “مطالعہ کی اہمیت اور اس کا طریق کار ” صحفہ 225-226 سے ماخوذ ہے ۔

علم والوں کو کبھی موت نہیں آتی وہ لوگ
زندہ رہتے ہیں کتابوں میں حوالوں کی طرح

مجھے جب بھی نوجوانوں سے بات کرنے کا موقع ملتا ہے ، تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اپنے فارغ وقت میں مطالعہ و کتب بینی اور حصول علم کی عادت ڈالیں ، کیونکہ اس دنیا میں زندگی صرف ایک بار ملتی ہے ، بار بار نہیں ، یہ تجربہ اور مشاہدہ کی بات ہے کہ جو آدمی اپنی جوانی جس ماحول میں گزارتا ہے ، تو اس کی زندگی بھی اسی دائرہ کے اندر پروان چڑھتی رہتی ہے ، جیساکہ عربی میں ایک محاورہ ہے ۔

من شب علی شيئ شاب عليه

Mutala Ki Ahmiyat Aur Uska Tariqa e Kar
مطالعہ کی اہمیت اور اس کا طریقہ کار

آدمی جس چیز پر جوان ہوتا ہے ، اسی پر وہ ( بڑھاپے کی اور) پروان چڑھنے لگتا ہے ۔
اس لئے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ اپنی زندگی کو حصول علم اور فروغ علم میں گزارے ، اور ایسے موقع پر میں عموماً نوجوانوں کو ایک اہم حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو پڑھنے ، سمجھنے اور اس کے تناظر میں حصول علم کی ترغیب بھی دیتا ہوں ، اور وہ حدیث اس طرح آئی ہے ۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ ، فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا ۔
سنن الترمذي | أَبْوَابُ الْعِلْمِ ، بَابٌ مَا
جَاءَ فِي فَضْلِ الْفِقْهِ عَلَى الْعِبَادَةِ ،
رقم الحدیث 2687 ، اسنادہ ضعیف

سیدنا ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حکمت کی بات مومن کی کھوئی ہوئی چیز ہے ، لہذا وہ اسے جہاں پائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے ۔

اگرچہ اس حدیث کی سند میں ضعف ضرور ہے ، لیکن اس کا جو متن ہے ، وہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے ، اور اس میں حصول علم کی جس طریقہ سے زبردست انداز میں ترغیب دی گئی ہے ، وہ یہ واضح کرتا ہے کہ اس حدیث کا متن درایت کے اعتبار سے کلام نبوی ہی ہوسکتا ہے ۔ چنانچہ مولانا الطاف حسین حالی نے اس حدیث کا منظوم ترجمہ اس طرح دیا ہے

حکمت مؤمن کی گمشدہ متاع ہے
جہاں ملے اسے اپنا ہی مال سمجھو

لیکن اس حدیث کی افادیت اور حقیقت اسی وقت آدمی کی سمجھ میں آسکتی ہے ، جب وہ مطالعہ و تحقیق کا عادی ہو ، اور وہ ہر اہل علم ودانش کی کتابیں پڑھنے سے دلچسپی رکھتا ہو ، کیونکہ حصول علم کا بہترین ذریعہ مطالعہ ہے ، اور اسی مطالعہ کے ذریعہ آدمی کی صلاحیتیں پروان چڑھنے لگتی ہیں ، اس کے اندر ذہنی و فکری طور سے غیر معمولی نشو و نما ہوتی ہے ، اس کو اپنی کمیوں اور کوتاہیوں کو درست کرنے کا بھی موقع ملتا ہے ، اور ایسا آدمی معاشرے کے لئے فعال اور مثالی بن جاتا ہے ۔

اسلامی تعلیمات کے دائرہ میں رہ کر اس تغیر پذیر دنیا میں نئے تقاضوں کو سمجھنا اور نئے علمی و فکری زاویوں کو تلاش کرنا بھی ضروری ہوتا ہے ، بقول شاعر

                                                       نئے تقاضوں کے ہمراہ تم کو چلنا ہے
                                                         نئے خیال، نئے زاویے تلاش  کرو 

علم و آگہی کے بغیر آدمی کی زندگی ایک طرح سے غلامانہ زندگی ہوتی ہے ، اور ایسا آدمی قدم قدم پر دوسروں کی مدد کا محتاج ہوتا ہے ، خاص کر موجودہ دور میں ایک بے علم اور ان پڑھ آدمی کا جینا مشکل ہوتا ہے ، اس لئے ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ حصول علم کے حوالے سے کسی بھی صورت میں لاپرواہی نہ برتے اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے ہر مشکل کا مقابلہ کرتے ہوئے حصول علم کی جد و جہد اور جستجو کو جاری رکھے ، کیونکہ اس کے بغیر آدمی کی زندگی جہالت اور حیوانیت کی زندگی ہوتی ہے ، اور پھر اس صورت میں علامہ اقبال کی زبان میں یہی کہنا پڑے گا ؛

بھروسا کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر
کہ دنیا میں فقط مردان حر کی آنکھ ہے بینا

غلام نبی کشافی

کتاب خریدیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *