Tareekh e Masoodi Urdu | 2 Vols | تاریخ مسعودی اردو | مروج الذہب و معادن الجوہر
Original price was: ₹1,500.00.₹1,000.00Current price is: ₹1,000.00.
تاریخ مسعودی (جسے عام طور پر تاریخ بیہقی بھی کہا جاتا ہے، اور جسے ابوالفضل بیہقی نے لکھا ہے) کا مواد بہت تفصیلی، ادبی اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ کتاب اصل میں 30 جلدوں پر مشتمل تھی، لیکن اب اس کا صرف ایک حصہ ہی باقی ہے۔
باقی ماندہ مواد کا خلاصہ اور اہم نکات درج ذیل ہیں
مرکزی موضوع: سلطان مسعود غزنوی کا دورِ حکومت
کتاب کا مرکزی موضوع سلطان مسعود اول غزنوی (سلطان محمود غزنوی کے بیٹے) کی حکومت اور اس کے گرد پیش آنے والے واقعات ہیں۔ یہ سلطان کی زندگی، اس کی حکومتی پالیسیوں، اور سلطنتِ غزنویہ کی اندرونی اور بیرونی کشمکش کو بیان کرتا ہے۔
تاریخی پس منظر اور وقت
آغاز: کتاب ان واقعات سے شروع ہوتی ہے جو سلطان محمود غزنوی کی وفات کے بعد پیش آئے – 421 ہجری / 1030 عیسوی کے آس پاس۔
مرکز: اس کا سب سے اہم حصہ سلطان مسعود کی تخت نشینی، اس کے ابتدائی سالوں کے انتظامی اور فوجی حالات پر مرکوز ہے۔
اختتام: دستیاب مواد 432 ہجری (1041 عیسوی) سے پہلے کے واقعات پر ختم ہو جاتا ہے، اور اس میں سلجوقیوں کے ہاتھوں غزنویوں کی حتمی شکست (جنگ دندناقان) کی مکمل تفصیل شامل نہیں ہے۔
اہم اور مشہور واقعات
کتاب درج ذیل ڈرامائی اور اہم تاریخی واقعات کی تفصیلی منظر کشی کرتی ہے:
جانشینی کی جنگ: سلطان محمود کی وفات کے بعد اس کے دو بیٹوں، مسعود اور محمد کے درمیان تخت کے لیے ہونے والی کشمکش اور سازشیں۔
حسنک وزیر کا واقعہ: خواجہ احمد حسنک وزیر کی گرفتاری اور نہایت ظالمانہ طریقے سے پھانسی دیے جانے کا واقعہ، جو بیہقی کے قلم سے ایک شاہکار کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ یہ سیاسی ظلم و ستم اور درباری سازشوں کی بہترین مثال ہے۔
خواجہ احمد بن حسن میمندی کی وزارت: خواجہ احمد بن حسن میمندی کی زندگی کے آخری دور اور ان کی وزارت کے تفصیلی احوال۔
مسعود کا ہندوستان سے واپسی کا سفر: سلطان مسعود کے ہندوستان کے بعض فوجی سفر اور واپسی کے واقعات۔
سلجوقیوں سے کشمکش: ماوراء النہر میں سلجوقیوں کی بڑھتی ہوئی طاقت اور غزنویوں کے ساتھ ان کی ابتدائی جھڑپوں کی تفصیلات۔
ادبی اور اسلوبیاتی مواد
“تاریخ مسعودی” کو محض تاریخ نہیں بلکہ فارسی نثر کا ایک عظیم شاہکار سمجھا جاتا ہے۔ اس کے مواد میں یہ عناصر شامل ہیں
درباری تفصیلات: دربار کی آداب، خط و کتابت، رسم و رواج اور درباری زندگی کی باریک تفصیلات۔
ادبی چاشنی: تاریخ کے واقعات کے دوران قرآن کی آیات، احادیث، عربی اور فارسی اشعار کا برمحل استعمال کیا گیا ہے، جو اسے نہایت پرکشش بنا دیتا ہے۔
خود مشاہدہ: چونکہ بیہقی درباری سیکرٹری (دبیر) تھے، اس لیے اس کی بیشتر معلومات چشم دید ہیں، جس نے کتاب کو غیر معمولی صداقت اور اعتبار بخشا ہے۔








