کتاب حالات و خدمات پر ہے اور اس شخص کے متعلق ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ” من الظلمات الی النور “ کا مسافر بنا دیا- جسے جوانی میں ہی حق کی تلاش تھی اور آخر کار اللہ کے خزانوں کی بہترین اور عمدہ اور قیمتی نعمت یعنی ھدایت پانے والے بن گئے اور پھر اک نا تمام ہونے والا سفر شروع ہوا جو اعظم گڑھ سے شروع ہوا اور مدراس کی جامعہ دارالسلام عمر آباد سے ہوتا ہوا جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا تک کا سفر طے کرتا ہوا سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پڑوس میں اختتام پذیر ہوا- قبول اسلام پر کیا طوفان برپا ہوا؟ کیسی کیسی صعوبتیں اور بھینسوں کے باڑے میں چھپنا اور ہندو تنظیموں کے خطرناک اور جان لیوا منصوبے اور ان سے سے کیسے سرخروئی ملی؟ سب آپ کو کتاب کے مطالعہ میں ملے گا إن شاء اللہ
یہ علمی سفر اور لگن ایسی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے بلندیاں عطاء فرمائیں اور قرآن و حدیث کا علم سیکھنے کے بعد اسی کی ترویج کیلئے کوشاں رہے- ایسے بہترین شاگرد کہ استاد بھی اپنے شاگرد رشید پر رشک کرتے اور شاگرد بھی ایسا ادب رکھنے والا کہ اپنی مادر علمی کو نہ کبھی بھولا اور نہ ہی اپنے اساتذہ پر کسی دوسرے کو فوقیت دی بلکہ عمر آباد کے مایہ ناز سپوت اور مایہ ناز استاذ جناب مولانا حافظ حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی رحمہ اللہ کے انکی کتب پر مقدمات ہی اس بات کے گواہ ہیں کہ شاگرد کو اپنے اساتذہ سے کیسی والہانہ محبت تھی
سیدنا ابوھریرہ پر مقالہ لکھا اور سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فیصلوں پر مقالہ لکھا اور جرح و تعدیل کے مایہ ناز اور دقیق علم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا اور اسی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے مدرس بنے اور کلیۃ الحديث کے ڈین بنے اور پھر ریٹائر منٹ اور فقط یہانپر ہی اختتام نہیں ہوا بلکہ ایک اہم کام کا آغاز ہوا اور وہ مایہ ناز کام خدمت حدیث رسول ﷺ ہے اور اس پر ایسا محو ہوئے کہ دوسری سب چیزوں کو پس پشت ڈال دیا اور یہ تقریباً 20 برس کی محنت رنگ لائی اور ہر طرف اس مایہ ناز تصنیف کے تذکرے شروع ہوئے اور علمی حلقوں میں یہی زیر بحث رہی جسے” الجامع الکامل في الحديث صحيح الشامل “ کا نام دیا اور دنیا کا پہلا مجموعہ ہے جسے 163 کتب میں سے منتخب کیا گیا اور انکی بحوث کو نقل کیا گیا اور اسکا آخری اور حتمی ایڈیشن جو کہ مؤلف رحمہ اللہ کی جانب سے نسخہ معتمدہ ہے اور 19 جلدوں پر مشتمل ہے اور اسے شائع کرنے کی اجازت فقط دار ابن بشیر کو دی گئی اور پھر اسی طرح ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کی توجہ پر تلخیص مرتب کی گئی جو کہ پانچ جلدوں پر ہے دیگر تصانیف کے متعلق آپ محدث مدینہ کی اس کتاب میں مطالعہ کر سکیں گے إن شاء اللہ
کہاں بانکے رام اور کہاں مسند حدیث پر براجمان مدرس ڈاکٹر محمد عبداللہ اعظمی رحمہ اللہ اور وہ بھی سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مسجد میں ؟ اللہ اکبر کبیرا
کہاں ہندو کے گھر میں جنم لینے والا درس بخاری و أبو داؤد دے رہا ہے، اللہ اکبر کبیرا
اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے نوازتا ہے لیکن طلب سچی ہو اور اخلاص نیت ہو
کہاں گنگا سے زم زم تک کا سفر ؟
کہاں شمشان گھاٹ پر چتا جلنے کی بجائے بقیع الغرقد اور سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پڑوس میں مدفن؟ اللہ اکبر کبیرا
محنت جتنی عظیم تھی ظاہری صلہ بھی اتنا ہی اعلیٰ تھا اور آخرت؟ یہ تو جب اللہ کے حضور حاضر ہونگے تب ہی وہ اپنی جناب اور اپنی شان کے مطابق عطاء فرمائے گا اور حشر کے دن سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ان سے تدوین حدیث پر کتنا خوش ہونگے کہ مجھ سے منسوب جھوٹ کو الگ کرکے فقط میرے سچے کلام کو ایک جگہ جمع کردیا، اللہ اکبر کبیرا
یہ مبارک کتاب ہمارے محبوب استاد محدث مدینہ دکتور محمد عبداللہ اعظمی (المعروف بالضیاء) عمری مدنی رحمہ اللہ کی خدمات و حالات پر ہے اور چند باتیں مندرجہ بالا سطور میں رقم کرنے کی کوشش کی ہے اور مکمل تفصیلات تو إن شاء اللہ آپ کو کتاب پڑھنے پر ہی ملیں گی
إن شاء اللہ جلد ہی یہ کتاب شائع ہوکر عام دستیاب ہوگی
آپ سبھی احباب سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اس کتاب کو جلد از جلد شائع کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حقیقی واقعات ہی لکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین
أبو حسن، میاں سعید