امیرالمومنین، خلیفۃ المسلمین سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلاشبہہ نہایت چہیتے صحابی رسول ہیں، اعلیٰ درجے کے کاتبِ آیاتِ ربانی ہیں، اور ڈیڑھ سو سے زائد احادیث روایت کرنے کا شرف بھی رکھتے ہیں۔ مستزاد یہ کہ ذاتِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کے کئی قریبی رشتے ناطے بھی بنتے ہیں۔ زبانِ نبوت سے آپ کی ہدایت اور آپ کی ذات سے دوسروں کی ہدایت یابی کے لیے خصوصی دعائیں بھی نکلی ہیں، اور آپ بارگاہِ رسالت کے مستقل حاضرباشوں میں رہے ہیں۔ الغرض! آپ کی شخصیت گوناگوں فضائل وکمالات کی حامل اوربے شمار محاسن ومحامد کا مجموعہ ہے؛ لیکن برا ہو رافضیت کا جو چولے بدل بدل کر آپ کی ذات پر حملہ آور ہوتی ہے اور آپ کی فصیلِ عظمت و کمال پر شب خون مارنے کی سعی مذموم کرتی رہتی ہے۔
صدیوں سے یہ فتنہ بلاے بے درماں کی مانند سر ابھارتا چلا آرہا ہے اور اپنے بال وپر پھیلانے کی راہیں ہموار کرنا چاہتا ہے، لیکن پھر اپنی موت آپ یوں مرجاتاہے کہ اس کا سر کچلنے والے مجاہدینِ سیف وقلم میدانِ کارزار میں اُتر آتے ہیں اور نہایت جگرکاوی سے اس کا مقابلہ کرکے اس کے تاروپود بکھیر دیتے ہیں۔ پھر جب کچھ وقت گزرتا ہے تو راکھ میں دبی کوئی گندی چنگاری پھر شرارے کی شکل اختیار کرنے لگتی ہے۔
ادھر ماضی قریب میں ہندوپاک کی بہت سی تہی علم خانقاہوں اور ان کے بے توفیق گدی نشینوں کی طرف سے اس شرارے کی آہٹ محسوس ہوئی اور بابِ معاویہ رضی اللہ عنہ میں وہی بے سروپا گھسے پٹے اعتراضات کیے جانے لگے تو ضروری معلوم ہوا کہ اس باب میں ایک ایسا جامع انسائیکلوپیڈیائی کام کر دیاجائے جو اسلام کی پندرہ صدیوں کے اعاظم رجال اور ائمہ واَعلام کے اس سلسلے میں کیے گئے کاموں کا احاطہ کرتا ہو۔
پھر کیا تھا، اللہ ورسول کی کرم ارزانی ہوئی، اور اسلاف واکابر کی برکت وروحانیت کے سائے میں قریباً دو سال کی موٹی گاڑھی محنت کے نتیجے میں الحمدللہ ’قاموس ناموسِ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ کی شکل میں ایک عظیم ووقیع تحفہ برادرانِ اہل سنت کی خدمت میں پیش کرنے میں ہمیں کامیابی ملی۔
یہ قاموس‘ دراصل سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے محاسن ومفاخر اور احوال ومعارف کا ایک دل آویز مرقع ہے۔ یہ جہاں ایک طرف سیدنا اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی عظمت و جلالت کو آشکار کرتا ہے، وہیں دوسری طرف آپ سےمتعلق شکوک وشبہات کے بادل کو بھی چھانٹ کر رکھ دیتا ہے۔ اس قاموس کے اندر اسلام کی پندرہ صدیوں کے چھ سو سے زائد مشاہیر صحابہ ٔکرام، مقتدرتابعین عظام، جلیل القدر اَئمہ کرام اور مستند محدثین واَعلام کے اَقوال وآثار کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کی ترتیب ہم نے زمانی رکھی ہے، تاکہ قارئین باتمکین کو پڑھنے میں سہولت رہے اور محققین کو تلاش کرنے میں آسانی ہو۔ ہاں! فہرست میں زمانی ترتیب کے ساتھ ترتیبِ ہجائی (الف بائی) کا بھی اہتمام کردیاگیا ہے۔
اتنا بڑا کام اکیلے کردینا یقینا ہمارے بس کا نہ تھا، یہ تو رب کریم کا فضل عمیم ہے، جس نے اسباب ووسائل بہم پہنچائے، متحرک افراد کی ایک ٹیم عطا کی اور اس سلسلے میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو ہم سے دور کیا،جس کے نتیجے میں آج یہ کام -جو مدتوں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے نشر ہوتا رہا- کتابی شکل میں جگمگارہا ہے۔
اکابر اہل سنت اور بعض معاصرین فضلا نے جس دریا دلی اور ایمانی خروش کے ساتھ ہماری اس عاجزانہ کاوش کو سراہا، ہماری حوصلہ افزائی کی ، ہماری کمرہمت کو اپنے حرف وصوت سے توانائی بخشی اور اپنے کلماتِ تحسین وتبریک سے اس قاموس کو وقار واعتبار عطا کیا، ان کی قدر دانی کے لیے ہمارے نہاں خانۂ دل میں جو جذباتِ تشکر و امتنان انگڑائیاں لے رہے ہیں شاید ان کی تعبیرلفظوں سے ممکن نہ ہوسکے۔ اور پھر ان کرم فرماوں نے اپنی تقاریظ وتاثرات میں اس حساس موضوع پر نہایت اچھوتے اور دل چھوتے انداز میں اتنا کچھ لکھ دیا ہے کہ ہمیں مزید اس پر کچھ قلم فرسائی سے بے نیازی ہوگئی ہے۔
اس موقع پر ہم ہند کی تمام سرکردہ و نمائندہ خانقاہوں کے گدی نشینان کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں خصوصاً مارہرہ مطہرہ، بریلی مقدسہ، بدایوں شریف، اجمیر شریف اور کچھوچھہ شریف وغیرہ کے آقاؤں اور آقا زادوں کا جنھوں نے ہمارے اس عمل پر زبانی طور سے ہدیۂ تحسین وتبریک پیش کرتے ہوئے اسے تاریخی اقدام قرار دیا۔ اور عدیم الفرصتی، کثرتِ اسفار یا دیگر مسائلِ ضروریہ کے باعث وہ اپنی احادیث دل صفحۂ قرطاس پر منتقل نہ کرسکے۔ فجزاھم اللہ تعالیٰ عنا جزاءً موفورًا۔