Web Analytics Made Easy -
StatCounter

Fan e Jarh o Tadeel, فن جرح وتعدیل

فن جرح وتعدیل

Fan e Jarh o Tadeel, فن جرح وتعدیل

فن جرح وتعدیل، علومِ حدیث کی اقسام میں سے اہم قسم اور مستحکم بنیادوں پر مشتمل ایک اجتہادی علم ہے، اس فن کے اپنے اصول ہیں اور ان اصولوں کے نظری وتطبیقی دونوں پہلؤوں میں محدثین وفقہا اور خود محدثین کے مابین اختلاف رہا ہے، اس بنا پر رجالِ اسانید کی تحقیق کے نتائج میں فرق، فطری امر ہے، اس علم کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالی جائے تو علمائے متقدمین اس میدان کے سرخیل کی حیثیت سے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ متاخرین اہلِ علم نے اپنے پیش رؤوں سے حاصل شدہ ذخیرے کی تنقیح، ترتیب، تہذیب اور تلخیص کا عمل سرانجام دیا ہے، متاخرین میں خاص طور پر حافظ مزی رحمہ اللہ (متوفی ٧٤٢ھ)، حافظ ذہبی رحمہ اللہ (متوفی ٧٤٨ھ) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (متوفى ٨٥٢ھ) کے کارنامے زیادہ نمایاں اور قابلِ قدر ہیں، کتبِ ستہ کے راویوں کے متعلق حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی “الکاشف” اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی “تقریب التهذيب” سابقہ ذخیرے کی تہذیب وتلخیص کا عمدہ نمونہ ہیں، لیکن محققین کی رائے ہے کہ ان کتابوں کی تمام تر خوبیوں کے باوصف، علمائے متقدمین کی کاوشوں سے استغنا نہیں برتا جاسکتا، بلکہ درحقیقت دیگر اجتہادی امور کی مانند یہ تلخیصات بھی ایک نوع کی اجتہادی کاوشیں ہیں، سابقہ ذخیرے سے صرفِ نظر کرتے ہوئے محض انہی کتب کو حرفِ آخر قرار دینے میں اہلِ علم کے درمیان صدیوں سے متوارث علمی وتحقیقی منہج سے انحراف لازم آتا ہے۔

بعض معاصر اہلِ علم نے اس حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی جانب سے مرتب کردہ مراتبِ رجال کی تقسیم کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے احادیث پر حکم لگانے کا ایک منہج پیش کیا ہے، علومِ حدیث سے وابستہ عرب وعجم کے بہت سے اہلِ علم کے نزدیک یہ طریقۂ تحقیق، علمی وفنی اعتبار سے کئی پہلؤوں سے قابلِ اشکال اور محلِ نظر ہے اور بنیادی طور پر اس طرزِ عمل سے کسی طور اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ علمی میدان میں مختلف آراء پر دلائل کی روشنی میں نقد وجرح کا سلسلہ انوکھا نہیں، ذاتیات سے دامن بچاتے ہوئے نظریات پر سنجیدہ تنقید کی روایت ہمیشہ سے چلی آرہی ہے۔ اس تسلسل کا ایک نمونہ مولانا سعید احمد بن غیاث الدین احمد حفظہ اللہ کی پیشِ نظر کتاب ہے، جس میں متانت کا دامن تھامتے ہوئے مذکورہ نقطہ نظر کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے، کتاب کا امتیازی وصف یہ ہے کہ اس کی نگرانی ماضی قریب میں برصغیر کے بالغ نظر ونقاد محدث ومحقق، حضرت مولانا محمد عبد الرشید نعمانی رحمہ اللہ (متوفی ١٤٢٠ھ)، عالمِ عربی کے نامور محدث ومحقق، شیخ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ (متوفی ١٤١٧ھ) اور سرمایۂ ملت حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم جیسے جہابذہ کے شاگردِ رشید اور علومِ حدیث کے شناور، استاذِ مکرم مولانا محمد عبد المالک صاحب مدظلہم (مدیرِ تعلیم مرکز الدعوة الإسلامیہ، ڈھاکہ، بنگلہ دیش) نے فرمائی ہے، امید ہے کہ یہ کتاب زیرِ بحث مسئلہ کے مختلف پہلؤوں کی توضیح کے حوالے سے طلبۂ علومِ حدیث کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

 

کتاب خریدیں

Uloom ul Hadees

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *