برِصغیر ہندوستان میں جن مفسرین کرام نے قرآن کی تفسیریں لکھیں، ان میں امام حمید الدین فراہی رحمہ اللہ کا نام نامی بہت ممتاز ہے. انھوں نے نظم قرآن کی شان اجاگر کی. مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ حضرت فراہی رحمہ اللہ کے شاگرد خصوصی تھے. انھوں نے امام فراہی رحمہ اللہ سے تفسیری اصول سیکھے. پھر انھی اصولوں کے تحت خود نہایت محنت شاقہ سے تفسیر قرآن لکھی جو تدبر قرآن کے عنوان سے 9 جلدوں میں مرتب ہوئی. اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے؟ یہ تفسیر اسی سوال کا جواب ہے. اس کا ہر صفحہ علوم عالیہ کے نور سے منور ہے. اس کی ہر سطر مخزن بصیرت ہے اور اس کے ہر حرف کے پیچ و خم میں نظم قرآن کی تجلیاں جگمگاتی نظر آتی ہیں.
اللہ تعالیٰ نے جس طرح مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کو امام فراہی رحمہ اللہ کی خدمت میں پہنچا دیا تھا، اسی طرح خالد مسعود مرحوم کو مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کے کاشانہ علم تک پہنچایا. خالد مسعود مرحوم قدیم و جدید علوم پر مہارت تامہ رکھتے تھے. حضرت اصلاحی رحمہ اللہ، خالد مسعود مرحوم کی علمی وسعتوں اور ذوق قرآن فہمی سے بہت متاثر ہوئے. انھوں نے خالد مسعود مرحوم کو اپنا نائب اور معاون خصوصی بنا لیا. اپنی گرانمایہ تصانیف بالخصوص “تدبر قرآن” کے سلسلے میں خالد مسعود مرحوم کے علم و نظر سے جابجا کام لیا اور ان کے کام پر اظہار اطمینان فرمایا. خالد مسعود مرحوم نے مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کی 6 ہزار صفحات پر پھیلی ہوئی تفسیر کا عطر نکال کر اسے 985 صفحات میں اس عنوان سے پیش کیا…. قرآن حکیم مع ترجمہ اور اخذ و تلخیص تدبر قرآن…. فی الجملہ یہ تلخیص فکر فراہی، فکر اصلاحی اور خالد مسعود رحمہ اللہ کے افادات کی آئینہ دار ہے
اللہ تعالیٰ کے کلام سے ٹوٹ کر محبت کیجیے. اس کے ایک ایک حرف کی قدر شناسی کا عملا حق ادا کیجئے. اللہ تعالیٰ آپ پر اپنی بے پایاں رحمتوں کے دریچے کھول دے گا