قاضی عیاض ؒکی مشہور کتاب ’’الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ‘‘ ایک مایہ ناز، ایمان افروز، روح پرور، محبت سے لبریز اور کامیاب تصنیف کا نمونہ ہے، اس کی تقریظ میں اہل صدق وصفا نے جی کھول کر گلہائے عقیدت لٹائے ہیں، مصنف کی کتاب حقیقت میں ایک ایسا علمی خزانہ اور خوبصورت کشکول ہے جس میں قرآنی آیات، احادیثِ رسول، فقہی مسائل، کلامی بحثیں، آثارِ صحابہ، اقوالِ علماء اور روایات وواقعات، زبان وقواعد اور شعر وادب کا ذوق سب کچھ نظر آتا ہے۔
دراصل مصنف نے شفا کے نام سے محبت رسول کی ایک پھلواری لگائی ہے، جس میں انہوں نے اپنے محبوبﷺ کے شمائل و خصائل، آداب و اطوار افعال و اقوال اور رفتارو گفتارکے گلاب و سوسن،جوہی و رات کی رانی، اور چمپاوچنبیلی کے پودے لگائے ہیں اور عاشقان ِرسول ؐکو ان کی خوشبوؤں سے اُن کے کےمشامِ جاں کو معطر کرنے کی دعوت دی ہے، مقصودصرف یہ ہے کہ حبیبِ خدا کی ہر ادا، ہر اقدام، ہر شیوہ اور ہر عمل کے نقش پا پر وہ چل پڑیں۔ شفا محبت مصطفی کے بحرِ زخار سے اٹھتی ہوئی چند موجیں ہیں جن سے پیاسے دلوں کو سیراب کرنا مقصود ہے، یہ تصنیف دراصل آفتابِ رسالتؐ کے لامحدود انوار و تجلیات کی چند کرنیں ہیں جن سے ایمان کے سارے طبق کو روشن ہوجانا چاہئے۔
الشفاء کے مقدمہ میں قاضی عیاض ؒ فرماتے ہیں :
یہ تصنیف ایسے امور کی متقاضی ہے کہ ہر بات اصول کی روشنی میں کہی جائے، اور ابواب وفصول کے انداز میں ترتیب دی جائے، حقائق علمیہ کے سمند ر میں غوّاصی کی جائے، غموض وابہام اور شکوک و شبہات کا پردہ چاک کیا جائے اور یہ بتایا جائے کہ حقو قِ مصطفی کیا ہیں؟ اس مسیحائے انسانیت کی شان میں کن امور کا انتساب ضروری یا جائز، یا ناجائز ہے، نبی، رسول، رسالت، نبوت، محبت، خُلّت اور ان کے خصائص اور فرقِ مراتب کو سمجھایا جائے، لیکن یہ وہ بیابانِ لامتناہی ہے جس میں قطا جیسا ذہین و ہشیار پرندہ بھی راستہ بھٹک جاتا ہے، اس ریگستان میں سفر کرتے ہوئے ماہر وتجربہ کار صحراء نشیں بھی پیچ وتاب کھاتا ہے، یہ وہ راہ پر خطر ہے جس میں خرد مندانِ زمانہ بھی لغزش کھائے بغیر نہیں رہتے، اگر ان کے ساتھ گہرا علم، پختہ فکراور بصیرت کی شمع فروزاں نہ ہو، اور یہ وہ شاہراہ ہے کہ اگر توفیقِ الٰہی یاوری نہ کرے تو بھٹک جانا بہت آسان ہے ۔
قاضی عیاضؒ نے چاہا ہے کہ جمالِ مصطفی، کمالَ مصطفی اور حقوقِ مصطفی کی آگہی عطا کر کے سرد دلوں میں محبتِ رسول کی چنگاری پیدا کر دیں، پھر اس چنگاری کو تپشِ سوزاں بنا کر ایمان و عبودیت میں ایسی حرارت پیدا کر دیں جس سے قلب روشن، نگاہ پاکیزہ اور عزم و یقین تازہ و توانا ہو جائے۔ زندگی کو کامیاب بنانے کا راز عبدیت میں پنہاں ہے اور یہی محبتِ رسولؐ کا مقام اعلی ہے،بار الہا:
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمدؐ سے اجالا کر دے



