Web Analytics Made Easy -
StatCounter

اصول سیرت نگاری

محمد سفیان عطاء

اصول سیرت نگاری

اسلامی علوم کی تاریخ میں دو علوم ایسے ہیں، جن کے اصولوں پر متقدمین اور ماضی کے علما کے ہاں زیادہ کچھ نہیں لکھا گیا، بلکہ عہدِ جدید میں اس طرف اہلِ علم کی توجہ مبذول ہونا شروع ہوئی ہے۔ ان میں ایک ہے اصولِ تفسیر اور دوسرے اصولِ سیرت نگاری۔ اصولِ تفسیر کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کے بیشتر مباحث اصولِ فقہ کی کتابوں میں آ گئے ہیں، لیکن واقعہ یہ ہے کہ اصولِ تفسیر کی بعض دیگر جہات بھی ہیں، جن پر بحث اصولِ فقہ کے دائرے میں نہیں آتی۔ اس سے بھی کم اعتنا اصولِ سیرت سے کیا گیا ہے۔(اگرچہ اصول حدیث کے حوالے سے بات کی جا سکتی ہے۔) علامہ شبلی نعمانی ؒ، جیسا کہ اس کتاب کے مصنف نے بھی اشارہ کیا ہے، غالبا پہلی شخصیت ہیں جنھوں نے سیرت نگاری کے اصول مدون کرنے کی کوشش کی۔ مصنفِ کتاب سے پہلے ایک مصنف ڈاکٹر صلاح الدین ثانی بھی ایک کتاب “اصولِ سیرت نگاری: تعارف، مآخذ ومصادر” تصنیف کر چکے ہیں، لیکن اس کتاب میں اصول بمعنی Principle کے بجائے سیرت کے مصادر پر گفت گو زیادہ نظر آتی ہے۔

زیرِ نظر کتاب کے مصنف علمِ حدیث اور علمِ سیرت میں فرق کرنے والے اہلِ علم میں سے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف وجوہ کی وضاحت کرتے ہیں۔ انھوں نے سیرت نگاری کے عہد بہ عہد مراحل اور سیرت نگاروں کی درجہ بندی سے بھی تعرض کیا ہے اور اولین سیرت نگار کے نام سے پردہ اٹھانے کی بھی کوشش کی ہے۔ مصنف نے یہ بات ادلہ سے واضح کی ہے کہ عام طور پر علمِ حدیث سے اعتنا رکھنے والے اہلِ علم نے دوسرے علوم کے حاملین پر سخت جرحیں کی ہیں، جو درست رویہ معلوم نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں وہ ایک بنیادی نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں

“سیرت نگاروں کے بارے میں ایک تسامح یہ ہوا کہ ان کے توسع فی الروایت بالمعنیٰ کو ان کے حافظہ کی خرابی، کثرتِ وہم ، اختلاط کا نام دے کر ان کی تضعیف کی گئی اور دوسرا یہ کہ تاریخ وسیرت کے معاملہ کو اس باب میں اسی شدت اور محتاط رویہ سے دیکھا گیا ہے، جس سے حدیث کو دیکھا جا رہا تھا۔ “کتاب کے عنوان اصولِ سیرت کے پیشِ نظر اصل مباحث بابِ سوم سے شروع ہوتے ہیں، جن میں مصنف نے اپنی عمدہ صلاحیتِ تحقیق کا مظاہرہ کیا ہے۔

تیسرا باب اصولِ سیرت سے متعلق ہے جس میں مصنف نے اخذِ سیرت کے اصول اور فہمِ سیرت کے اصول پر بہ کثرت امثلہ کی روشنی میں عالمانہ گفت گو کی ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے علامہ شبلیؒ کے اصولوں پر بھی گفت گو کی ہے اور ان کے تسامحات کو بھی موضوعِ بحث بنایا ہے۔

چوتھے باب میں اصولِ تعارُض اور علمِ سیرت پر کلام کیا گیا ہے۔ اس باب میں بڑے علمی انداز میں روایاتِ حدیث و سیرت کے مابین تعارض اور اسے رفع کرنے کے اصولوں کو موضوعِ سخن بنایا گیا ہے۔

پانچواں باب اصولِ درایت اور علمِ سیرت سے متعلق ہے۔ یہ باب کتاب کی جان معلوم ہوتا ہے۔ اس میں اہلِ علم کے کئی تسامحات رفع کیے گئے ہیں۔ روایاتِ سیرت ذکر کر کے ان پر جو اعتراضات ہوتے ہیں، انھیں رفع کیا گیا ہے۔

بحیثیت مجموعی کتاب بہت عمدہ اور عالمانہ ہے اور سیرت وحدیث کے طلبہ کے استفادے کے لیے ایک علمی ارمغان کی حیثیت رکھتی ہے جس پر مصنف صدمبارک باد کے مستحق ہیں۔
سید متین احمد

کتاب خریدیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *