نام : امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رض
مصنف : مولانا ذکی الرحمن غازی مدنی
خلیفہ دوم، امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ، خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد باتفاق مسلیمن روح زمین پر افضل بشر ہیں۔ آپ کا عظیم الشان دور خلافت، اسلامی تاریخ کا روشن باب ہے۔ آپ کی حیات و خدمات، آپ کی جنگی پالیسی اور کارناموں، آپ کی حکمت و سیاست اور آپ کے دیگر کارناموں کو اجاگر کرنے کے لیے عربی اور اردو دونوں زبانوں میں دسیوں کتابیں لکھی گئی ہیں۔ صحابہ کرام کا ذکر خیر اور ان کی روشن زندگی کے تابناک پہلو کو اجاگر کرنے کو ہر مسلمان اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہمارے لیے ستون کے مانند ہیں اگر ہم ان کو درمیان سے نکال دیں گے تو پوری عمارت ختم ہوجائے گی؛ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ صحابہ سے دور ہوئے وہ خود دین اسلام سے دور ہوگئے،اگر رسول اللہ کے اخلاق اور آپ کی زندگی قرآن کی عملی تفسیر ہے، تو صحابہ کرام کی زندگیاں سیرت رسول کا عملی نمونہ ہے۔ صحابہ کرام ہمارے لیے مثال ائیڈل ہیں۔ جب تک ہم ان کے متعلق نہیں جانیں گے، ان کی حیات طیبہ کا مطالعہ نہیں کریں گے،ہمیں ان کے اسوہ حسنہ اور مثالی زندگی کا علم نہیں ہوگا؛ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے قائدین و رہنما کی زندگیوں کا مطالعہ کریں۔
ہمارے زیر مطالعہ کتاب”امیر المومنین سیدنا عمر فاروق” خلیفہ دوم کی زندگی اور ان کے کارناموں کے متعلق ایک مختصر مگر جامع کتاب ہے، 147 صفحات پر مشتمل ہے، کتاب کے مصنف مولانا ذکی الرحمن غازی مدنی(استاذ جامعۃ الفلاح بلریاگنج ) ایک کامیاب مدرس کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ مصنف بھی ہیں، ان کے مطالعہ میں گہرائی و گیرائی،فکر میں وسعت اور وقت میں بہت برکت ہے، ان کے قلم سے پچاس سے زائد کتابیں اور تراجم ہوئے ہیں۔ ان کی کتابوں کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بعض کتاںیں بیرون ملک بھی شائع ہوئی ہیں۔ خدا تعالی نے مصنف کو تحریر کے ساتھ ساتھ خطابت کا بھی ملکہ عطاء کیا ہے، یہ کتاب در اصل اس نوٹس کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے جو مصنف نے جمعہ کے خطبہ کے لیے تیار کی تھی، اس تعلق سے لکھتے ہیں :
بہرحال میں نے خطبہ جمعہ میں حاضرین کے سامنے حضرت عمر فاروق کی پاکیزہ سیرت و حیات کے درخشاں پہلو بیان کیے۔ الحمد للہ لوگوں نے اسے پسند کیا۔ نوٹس کی شکل میں جو مواد میرے پاس اکھٹا تھا، اسے سامنے رکھ کر یہ مختصر کتاب تیار کی گئی ہے۔ اردو اور عربی زبان میں حضرت عمر فاروق کی حیات اور کارناموں پر بڑا علمی کام ہوا ہے، ان کتابوں کو بھی میں نے سامنے رکھا ہے اور ایک طرح سے زیر نظر کتاب انہی کوششوں کا خلاصہ اور لب لباب ہے۔ “
کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے، پہلے باب میں صحابہ کرام کی تعریف، معرفت صحابہ، طبقات صحابہ، تعداد صحابہ، عدالت صحابہ اور اس ضمن میں صحابہ کرام کے فضائل مناقب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ دوسرا باب حضرت خلیفہ دوم کی حیات و خدمات پر مشتمل ہے۔ پہلے اختصار کے ساتھ خلیفہ دوم کے مکی اور مدنی زندگی،قرآنی مزاج، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت و تعلق، فضائل و مناقب اور اخلاق و شمائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے بعد ان کے کارناموں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ چناں چہ عہد صدیقی کے کارنامے، عہد خلافت میں فتوحات، اولیات عمر اور آپ کے دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اخیر میں اہل بیت سے آپ کے قریبی تعلق کو اجاگر کیا گیا ہے۔
آخری باب “صحابہ میں دشمنی” انتہائی اہمیت و افادیت کا حامل ہے، اس ضمن میں مصنف نے ان تمام لوگوں کے دعووں کی تردید کی ہے جو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ صحابہ میں آپس میں دشمنیاں تھی، خاندانی عصبیت تھی۔ ان لوگوں کے دعووں کے پیچھے جو مقاصد پنہاں ہے اس پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ اس باب میں ایک بحث “مطالعہ تاریخ” ہے۔ یہ ایک اہم بحث ہے اگر کوئی شخص اسلامی تاریخ کے متعلق ان اصول و ضوابط اور بنیادی معلومات سے آگاہ ہوجائے گا تو اسی تاریخی روایات کے سلسلے میں ٹھوکر نہیں کھانی پڑے گی، مصنف نے اس ضمن میں تاریخی روایات کے لینے کے اصول و ضوابط اور اسلامی تاریخ کے مصادر و مراجع کی طرف روشنی ڈالی ہے، بہت سی غلط فہمیوں کو دور کیا ہے، ان مصادر و مراجع کو واشگاف کیا ہے، جو من گھڑت اور جھوٹی روایات پر مشتمل ہیں، ساتھ مستند ماخذ اور غیر جانبدار تاریخی کتابوں سے روایت اخذ کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی ہے۔کتاں کی زبان و اسلوب نہایت آسان، سادہ اور سلیس ہے۔ ہر عام و خاص اس کتاب سے استفادہ کرسکتا ہے، کتاب بنیادی عربی ماخذ و مصادر سے تیار کی گئی ہے، ہر جگہ حوالہ جات نقل کے گئے ہیں ؛ بلکہ اکثر جگہ عربی عبارتیں بھی نقل کی گئی ہیں۔
عبدالعلیم قاسمی