ﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رسولﷲﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے جانے کا اعلان فرمایا۔ پھر جن لوگوں نے ایمان کی سعادت و دولت حاصل کی ان کے لیے رسول محترمہ کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا۔
رسولﷲﷺ کی حیات مقدسہ در اصل قرآن کریم ہی کی تفسیر ہے، بجا ہے اگر رسول محترم ﷺ کی ذات مقدس کو قرآن ناطق قرار دیا جائے۔ قرون اولی ہی سے مسلمانوں نے رسول محترم ﷺ کی مبارک زندگی کے مختلف گوشوں اور پہلوؤں کو موضوع تحقیق بنایا تا کہ آپ ﷺ کی مبارک زندگی کا ہر گوشہ سامنے آجائے اور اُمت کے لیے ہدایت و روشنی کا سامان مہیا کرتار ہے۔
سیرت النبی ﷺ پر لکھنے کے زاویے اور اُفق مختلف رہے ہیں ـ بعض لوگ واقعات سیرت کو پیدائش سے لیکر وفات تک تاریخ وار لکھتے ہیں ـ بعض لوگ کسی خاص پھلوں کو موضوع بحث بناتے ہیں ـ بعض لوگ سیرت پر مقالات و مضامین لکھتے ہیں پھر انہیں کو ایک مجموعے کی صورت میں شائع کرتے ہیں ـ اسی مؤخر ذکر سلسلہ کی ایک زریں کڑی ڈاکٹر عبد الرؤوف ظفر کی “اسوہ کامل” ﷺ
اسوۂ کامل سیرت رسول ﷺ پر مصنف کے مقالات و مضامین پر مشتمل ہے۔ ان میں بعض معروف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں۔ اب ان مقالات کو ایک ہی سلک مروارید میں پرویا گیا ہے۔ یہ کتاب سیرت رسول میں سے تعلق رکھنے والے مختلف پہلوؤں کا معتبر ومستند دائرۃ المعارف کی حیثیت رکھتی ہے۔ کسی بھی عالم و دانشور، محقق و باحث اور طالب علم کو اس کتاب کے مطالعے سےاستغناء نہیں ۔
مصنف نے اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے ہیں۔ باب اول میں سیرت نگاری…آغاز وارتقاء کو‘ دوسرے میں نقوشِ سیرت کو‘ تیسرے میں سیرت نبویﷺ اور معاشرت کو‘ چوتھے میں سیرت نبویﷺ اور معیشت کو‘ پانچویں باب میں سیرت رسولﷺ اور تعلیم وتدریس کو‘ چھٹے باب میں سیرت نبویﷺ اور منہج ودعوت کو اور ساتویں باب میں سیرت نبویﷺ اور اسلامی ریاست کا آغاز اور نبیﷺ بحیثیت سپہ سالار کو بیان کیا گیا ہے۔
کتاب کے مصنف برصغیر کے نامی گرامی اسلامی اسکالر اور کئی بلند پایہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کا اسلوب تحقیقی ہے، ہر بات کو دلائل کی قوت کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ اسوۂ کامل مصنف کی اسی تحقیقی ژرف نگاہی کا شاہکار ہے۔