Description
Shafiq Jaunpuri, شفیق جون پوری
Pages: 120
شفیق جون پوری شاعری میں نوح ناروی، حسرت موہانی اور حفیظ جون پوری کے شاگرد تھے۔ جون پور اترپردیش کا مردم خیز خطّہ رہا ہے۔ پندرھویں صدی عیسویں کے آغاز سے ہی یہاں علما و مجتہدین اور شعرا کی کہکشاں دکھائی دیتی ہے۔ شفیق جون پوری کے استاد حفیظ جون پوری کا یہ شعر اردو کے مشہور ترین شعروں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے:
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے
جون پور کے سلسلے میں حفیظ نے کہا بھی ہے:
اس شہر کو حفیظ کِیا ہم نے لکھنؤ ٹکسال چڑھ گئ ہےزباں جون پورکی
شفیق جون پوری کی شاعرانہ اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے استاد مولانا حسرت موہانی نے اپنے عہد ساز رسالے ’’اردوئے معلّیٰ‘‘ کا شفیق جون پوری نمبر شائع کیا تھا جس کا معتد بہ حصہ شفیق کے انتخابِ کلام پر مشتمل تھا۔ شفیق جون پوری کی پچاس شعری و نثری تصانیف شائع ہو چکی ہیں مگر اب ان کی دو چار کتابیں ہی مل پاتی ہیں۔ یہ مونوگراف ڈاکٹر تابش مہدی نے تیار کیا ہے جو شفیق جون پوری پر پہلے بھی ایک کتاب شائع کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر تابش مہدی کی تقریباً تین درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سرورحجاز، تعبیر، اردو تنقید کا سفر، سلسبیل، نقدِ غزل، کلّیاتِ ابوالمجاہد زاہدؔ اور تنقید و ترسیل وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.