₹450.00
Free Delivery
لایموت‘‘ محض ایک خودنوشت نہیں گو کہ اسے اس پیرائے میں لکھنے کی کوشش ضرور کی گئی ہے۔ اس کتاب کی ورق گردانی کرتے ہوئے آپ کو بہت سی مانوس آوازیں سنائی دیں گی اور بسا اوقات تو ایسا لگے گا کہ آپ کا ان کرداروں سے جنم جنم کا رشتہ ہو۔ دبی کچلی آوازیں، کٹے پھٹے لوگ، مسخ شدہ زندہ لاشے جن سے زندگی کی رمق چھین لی گئی ہوں۔ ان ستم نصیبوں کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ دراصل ہوا کیا ہے۔ اہلِ یہود اپنے اوپر گزرنے والے سانحے کو ہالوکاسٹ سے موسوم کرتے ہیں اور فلسطینیوں نے اپنے قومی سانحے کو، جس نے ان کی معمول کی زندگی کو گزشتہ پچھتّر برسوں سے تہ و بالا کررکھا ہے، ’’نکبہ‘‘ کا نام دے رکھا ہے۔ غم کے مارے ہندوستانی مسلمانوں کو یہ سہولت بھی حاصل نہیں کہ اس حادثۂ عظمیٰ کو جو اِن کے ساتھ پیش آیا ہے کوئی ڈھنگ کا نام ہی دے سکیں۔
کہنے کو تو یہ ایک شخص کی داستانِ حیات ہے مگر ان اوراق میں ہندوستانی مسلمانوں کے حقیقی شب و روز کچھ اس طرح رقم ہوتے چلے گئے ہیں کہ قاری ہر صفحے پر رُک کر سوچتا ہے کہ اسے واقعات کی یہ ترتیب اور اس کے اندر پوشیدہ معانی کا علم اب تک کیوں کر نہ ہوسکا۔
بہتوں کے لیے یہ کتاب چشم کشا ثابت ہوگی۔ البتہ اس بیانیے کا ایک فطری نقص یہ ہے کہ یہ قصّۂ جانکاہ بھی اپنی تمام تر محشر بیانیوں کے باوجود ہندوستانی مسلمانوں کے اس حادثۂ عظمیٰ کو کوئی نام دینے میں ناکام نظر آتاہے۔ کیا عجب کہ یہی اس کی خوبی بھی ہو کہ جب تک غیرمعمولی واقعات و حوادث کے بیان کے لیے ایک نئی اور مناسب لغت وجود میں نہ آئے، لکھنے والا اسے گرفت میں لائے تو کیسے؟
In stock
Reviews
There are no reviews yet.