Web Analytics Made Easy -
StatCounter

Product Details

Jadeed Hindustan Ke Memar e Awwal Sir Syed Ahmed Khan | جدید ہندوستان کے معمار اول سرسید احمد خان

(1 customer review)

400.00

علی گڑھ تحریک کے بانی سرسید احمدخاں پر اب تک سینکڑوں کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان میں سے بیشتر کتابوں میں سرسید کی ان بیش بہا خدمات کوموضوع سخن بنایا گیا ہے، جو انھوں نے مسلمانوں میں جدیدعلوم کے فروغ کے لیے انجام دیں۔تقریباً سبھی کتابیں ایک ہی محور پر گردش کرتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں،لیکن حال ہی میں ایک ایسی کتاب منظرعام پر آئی ہے جس میں سرسید کو ایک بالکل نئے زاویہ سے سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہ زاویہ جدید ہندوستان کی تعمیر میں سرسید کے رول پر محیط ہے اور ایک ایسا عنوان ہے جس پر کم ہی لوگوں کی نگاہ پڑی ہے۔

ممتازادیب و دانشور ڈاکٹر خاور ہاشمی نے اپنی تازہ ترین تصنیف ” جدید ہندوستان کا معمار اوّل: سرسید احمدخاں“ میں اپنی تحقیق وجستجو سے جو نتائج اخذکئے ہیں، وہ قابل قدر اور لائق تحسین ہیں۔ انھوں نے سرسید احمدخاں کو جدید ہندوستان کے بنیاد گزاروں میں شامل کیا ہے۔ان کا خیال ہے کہ ”سرسید پرکام تو بہت ہوئے۔ علی گڑھ کی جماعت نے بہت کچھ کیا، لیکن ان میں سے زیادہ تر میں ان کو مسلمانوں کامصلح بناکر پیش کیا گیا، لیکن سرسید کی فکر وعمل کے ان پہلوؤں پرروشنی نہیں ڈالی گئی یا کم ڈالی گئی جن کی بنیاد پر ہندوستان کی تشکیل عمل میں آئی۔سرسید اپنے عہد کی واحد اور تنہا شخصیت کا نام ہے، جس نے ہندوستان جیسے وسیع وعریض ملک کے لیے فکرونظر کی آزادی کا خواب دیکھا۔“

288 صفحات کی یہ کتاب سابق نائب صدر محمد حامد انصاری اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے تاثرات سے شروع ہوتی ہے۔ کتاب کا مقدمہ مشہور ترقی پسند ادیب پرفیسر علی احمد فاطمی نے ”سرسید پر ایک یادگار کتاب“ کے عنوان سے تحریر کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں:

”سرسید کے بارے میں یہی عام ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسیحا تھے۔مصلح اعظم تھے، تعلیم جدید کے میرکارواں تھے۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ درست، لیکن ان کے فکروعمل میں جدید روشن اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیروتشکیل کے راز پوشیدہ تھے، اس پر بہت کم لکھا گیا۔خاورہاشمی کی یہ کتاب بڑی حدتک اس کمی کو پورا کرتی ہے۔ ہاشمی صاحب نے سرسید کے اس خواب کوتاریخی حقیقت اور سماجی بصیرت کی روشنی میں پرکھااور بے حدحقیقی اور معروضی انداز سے اسے ایک نیا اور وسیع تناظر دیا ہے۔“
17 ابواب پرمشتمل اس بسیط کتاب کو’سرسید کا ظہور‘سرسید کا تعارف‘سرسید کا آئیڈیا آف انڈیا‘ سرسید کی مخالفت‘سرسید اور اردو زبان‘سرسید کی ذہنی اذیتوں اورآزمائشوں کا دور‘اتحاد قومی کا تصور اور نیشنلزم‘سرسید کی جرات مندی اور بے باکی‘مولاناآزاد اور سرسید کا خواب‘اسلام اور ہندوستان‘مدرستہ العلوم کا قیام، آج کے ہندوستان میں سرسید کی معنویت‘جیسے عنوانات سے سجایا گیا ہے۔’ اتحاد قومی کا تصوراورنیشنلزم‘ کے زیرعنوان باب میں مصنف نے لکھا ہے کہ:

”سرسید کے شعور نے ایک مشترکہ ہندوستانی تمدن کے سایہ میں تربیت پائی تھی۔ اس لیے انسان دوستی، رواداری اور وسیع النظری ان کے مزاج اور فکر کا جزو بن گئے تھے۔آزاد ہندوستان کے معماروں نے جو سیکولرازم کا راستہ پسند اور اختیار کیا، اگر غور کیجئے تو اس کے سب سے پہلے رہرو سرسید تھے۔

مصنف نے اپنی اس قیمتی کتاب کا اختتام ان معنی خیز جملوں پر کیا ہے:
”آپ سب کو ’ورڈس ورتھ‘کا وہ نوحہ یاد ہوگا، جو اس نے 1807میں ملٹن کے بارے میں ڈیڑھ سوسال پہلے لکھا تھا۔ میں اس سے معذرت کے ساتھ اسے اس طرح پڑھتا ہوں۔سیداحمدتمہیں اس وقت زندہ رہنا چاہئے تھا۔ سیکولر ہندوستان کو تمہاری ضرورت ہے، جو ایک ٹھہرے پانی کا دلدل ہے،مگر ہمیں پھر بھی ناامید نہیں رہنا چاہئے۔ مستقبل ہمیں آواز دے رہاہے۔“

In stock

Buy Now
Category:

1 review for Jadeed Hindustan Ke Memar e Awwal Sir Syed Ahmed Khan | جدید ہندوستان کے معمار اول سرسید احمد خان

  1. shakoorakbar

    one of the best

Add a review

Your email address will not be published. Required fields are marked *