مصنف: اسلم چشتی
ڈاکٹر محسن جلگانوی مشہور جدید شاعر اور عصری ادبی صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ صاحبِ نظر تبصرہ نگار اور ناقد ہیں – ان کی شاعری ( غزل / نظم) مُنفرد خیالات، جذبات کی غمّاز ہوتی ہے اور نثر رواں اور دودھ سے دُھلی زبان کی عکّاس ہوتی ہے – انھوں نے نثر اور نظم میں کئی ایسے کام کیے ہیں جو ادب کی صحت کے لیے مُفید ہیں – زیرِ نظر کتاب ” جدید شاعری کی نمائندہ آوازیں” ان کی نئی تحقیقی، تنقیدی کتاب ہے 276 صفحات پر مُشتمل یہ کتاب 2016.ء میں ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی سے چھپی ہے – طباعت ہر لحاظ سے پُر کشش اور عُمدہ ہے –
ترقّی پسند تحریک کے بعد جدیدیت کے رُجحان نے اُردو ( نظم / نثر) کو متحرّک رکھا اور نئی راہیں متعین کی ہیں – اگر اُس وقت ایسا نہ ہوتا تو ادب شاید منجمد ہوکر محدود ہو جاتا – اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں – اب مابعد جدیدیت کے دور میں جب کہ جدیدیت کے بارے میں ادب کے طالبِ علموں بلکہ استادوں کو معلومات کم ہیں – مضامین گاہے گاہے چھپتے رہتے ہیں لیکن کتابی صورت میں جدید شاعری پر تحقیقی و تنقیدی کتاب پہلی بار میرے مطالعے میں آئی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر محسن جلگانوی نے وقت پر ایک ضرورت کو پورا کیا ہے – ایک اقتباس مُلاحظہ فرمائیں –
” جدید شاعری دراصل اس روایت سے انحراف کا نام ہے جو ترقّی پسند شاعری کی صورت میں موجود تھی – ترقّی پسند شاعری کا ایک تحریکی دستور العمل تھا جس کے تحت اجتماعیت ، سماجی مسائل ، سیاسی وارداتوں کے موضوعات ، ادب اور شاعری پر غالب تھے – جدید حسّیت نے ان موضوعات کو رد کر کے فرد اور ذات کے ساتھ اساسی عناصر ، تنہائی ، فرد کا کرب ، ذات کا المیہ ، اندرونِ ذات کا ہراس ، بے وقعتی کا خوف ، خود انہدامی ، خود شکستگی ، موت کا خوف جیسے موضوعات و مسائل کو اس رُجحان میں شامل کیا – جدید شاعری نے انسانی مسائل کو اپنی ذات کے حوالے سے سمجھنے کی کوشش کی – اس شاعری کو سمجھنے کے لیے عالمی سطح پر وسیع تر مختلف زبانوں میں مباحث و مکالمے کیے گئے – راقم الحروف نے موجودہ عہد میں جدید شاعری کے منظر نامے سے گفتگو کی ابتداء کی ہے ، جدید شاعری پر منعقدہ ایک اہم سمپوزیم سے نامور نقّادوں کے چند اقتباسات قارئین کی تفہیم و تجزیہ کے لیے فراہم کرنے کی کوشش کی ہے “
( ڈاکٹر محسن جلگانوی، پیش گفت، کتاب ہذا ص 8،9)
مصنّف کے اس اقتباس سے یہ ظاہر ہُوا کہ مصنّف کا یہ کتاب لکھنے کا زاویئہ نگاہ کیا ہے اور جدیدیت کا مفہوم کیا ہے اور اس رُجحان کی ضرورت کیوں پیش آئی اس کتاب میں مصنّف نے جدید ادب کی روح تک پہونچنے کی پوری کوشش کی ہے –
ڈاکٹر محسن نے اپنی بات کرنے کے لیے کچھ عنوانات طئے کیے ہیں
1. جدید شاعری کا منظر نامہ ( موجودہ عہد)
2. جدید شاعری کا ایک سمپوزیم
3. جدید غزل
4. جدید نظم
5. جدید شاعری ( منتخب شعراء : ناصر کاظمی، خورشید احمد جامی، اختر الایمان ، محمد علوی ، بانی ، قاضی سلیم ، مظفّر حنفی ، بشیر بدر ، ندا فاضلی)
سب سے پہلے ڈاکٹر محسن نے موجودہ عہد کو ملحوظ رکھ کر مختصراً جدید شاعری کا منظر نامہ اپنے طور پر پیش کیا ہے ممکن ہے کہ ادب کے قارئین کو اس میں تشنگی محسوس ہو لیکن نا چیز کی نظر میں یہ ایک مبسوط اور موثر تحریر ہے جس سے سر سری ہی سہی سارا منظر نامہ سامنے آ جاتا ہے – اصل میں یہ ایک وسیع ترین موضوع ہے جسے اختصار میں پیش کیا گیا ہے – ” جدید شاعری کا ایک سمپوزیم ) کے عنوان سے جو متن شامل کیا گیا ہے وہ در اصل ڈاکٹر مظفّر حنفی کی اپنی مرتبہ کتاب” جدیدیت تجزیہ و تفہیم” میں جدیدیت پر ایک سمپوزیم کے ضمن میں چھ سوالات پر ایک سوالنامہ شایع کیا ہے – سمپوزیم کے شرکاء میں سید احتشام حُسین ، عمیق حنفی ، کمار پاشی ، شمس الرحمن فاروقی ، وارث کرمانی ، ڈاکٹر محمد حسن ، وحید اختر ، بشیر بدر ، زبیر رضوی اور محمد علوی جیسے مشاہیر شامل ہیں – ڈاکٹر محسن نے مشاہیر کے جوابات کے اقتباسات شایع کیے ہیں کتاب کا یہ حصّہ جدیدیت کے سلسلے میں اہم حوالوں کے کام آنے کے لائق ہے –
ڈاکٹر محسن کا اوریجنل کام جدید غزل ، جدید نظم اور جدید شاعری منتخب شعراء کے حوالے سے ہے – ان ابواب میں ناچیز کے خیال سے جدیدیت سے تعلق رکھنے والے ہر اہم شاعر کی شاعری کا جائزہ لیا گیا ہے اور ڈاکٹر محسن نے اپنی تنقیدی رائے سے بھی قارئین کو نوازا ہے –
اس اہم کام کو کرنے کے لیے ڈاکٹر محسن نے تقریباً دو درجن رسائل ، جرائد اور کتابوں کا مطالعہ کیا عرق ریزی سے اس کا جائزہ لے کر تجزیاتی اور تنقیدی اسلوب میں ادب کے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے – جس کی اشد ضرورت تھی جو ان کے ہاتھوں پوری ہوئی، اس کتاب کا متن اسکالروں اور استادوں کے کام آئے گا – جس کا مُجھے یقین ہے –
276 صفحات پر مشتمل اس کتاب پر تبصرہ یا تجزیہ کرنا مشکل ہے ، میں نے یہ چند سطریں لکھ کر احاطہ کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے – اسی کتاب سے ایک اقتباس مُلاحظہ فرمائیں –
” محسن صاحب کی یہ کتاب بر وقت بھی ہے اور موضوع کی بساطت کو محیط بھی – اس کتاب کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ کتاب صرف تعارف و تبصرہ پر مشتمل مضامین کا مجموعہ نہیں بلکہ اس کے اہم ابتدائی اوراق جدید شاعری کا منظّم اور سائنسی طرز تحلیل پر جائزہ لیتے ہیں – مباحث، موضوعات اور سوالات کے ذریعہ مقیاس و میزان کا عمل انجام دیتے ہیں – شاعری کے اسلوبیاتی لسانی اور مزاجی زاویوں پر ناقدانہ نظر ڈالی گئی ہے – تحلیل کے لیے منتخبہ اشعار اور اقتباسات کے ذریعہ نتائج تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے – اس طرح یہ کتاب جدید شاعری کی روح کی رسائی میں ممدود معاون ہوگی “
(اسلم عمادی، پیش لفظ ، کتاب ہذا ص 5)
اُردو زبان کے معتبر و مشہور جدید شاعر اسلم عمادی کی اس رائے سے میں مُتفق بھی ہوں اور مطمئن بھی – آخر میں ڈاکٹر محسن کو مبارکباد دیتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی وہ اپنے نثری تحریری فن سے دنیائے ادب کو منوّر کرتے رہیں گے – میری دعائیں ہمیشہ ان کی تحریر کے ساتھ رہیں گی –
کتاب جدید شاعری کی نمائندہ آوازیں کو ابھی آرڈر کرنے کے لئے کلک کرے
اسلم چشتی کے مزید کتبو پر تبصرے سبسے پہلے پڑھنے کے لئے کلک کرے
اپنی رائے نیچے کمینٹ مے ضرور دے