₹250.00
نبیرہ اعلی حضرت مولانا مفتی محمد ارسلان رضا خان صاحب قبلہ نے شیخ نجدی (ابن عبد الوہاب نجدی) کے رد میں لکھی جانی والی سب سے پہلی اور مستقل کتاب، یعنی “الصواعق الالہیۃ” کا اردو ترجمہ و تحشیہ فرما یا ہے، یہ کتاب ہمارے معاشرے میں وہابیت کی حقیقت کو جاننے کے لئے بہت مفید و کارآمد ہے کیوں کہ صاحب دعوت وہابیت کا رد، اسی کے گھر سے سب سے پہلے ہوا۔ یعنی اس کے سگے بھائی شیخ سلیمان ابن عبد الوہاب نے اس کا اور اسکی تحریک وہابیت اور تحریک تکفیر مسلمین و اراقت دم مسلمین کا رد “الصواعق الالہیۃ” نامی کتاب میں فرمایا تھا، یہ گویا رد شیخ نجدی میں باضابطہ معرض وجود میں آنے والی سب سے پہلی کتاب ہے، لہذا مظہر حجۃ الاسلام نبیرہ اعلی حضرت، حضور ارسلان میاں صاحب نے اس ضرورت کو محسوس فرمایا اور اسکا ترجمہ و تحشیہ لکھ کر یہ واضح کر دیا کہ تکفیر مسلمین کرنے والے اس گروہ کے بارے میں نہ صرف موجودہ زمانے کے علمائے اہل سنت یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ گروہ مسلمانوں کی بلا وجہ شرعی تکفیر کرتا ہے اور ان کی جان مال کو مباح قرار دیتا ہےبلکہ اس کے زمانے ہی میں دیگر علما نے تحریرا و تقریرا اس کا رد کیا اور باضابطہ اسکے سگے بھائی نے ایک مستقل کتاب اس کے رد میں تحریر فرمائی جس میں اسکی بے راہ روی اور گمراہیت کی طویل داستان ہے، خصوصا اس بات کی وضاحت ہے کہ کس طرح یہ گروہ مسلمانوں کو بات بات پر کافر گردانتا ہے، تو یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے، اور انتہائی موثر ہے کہ اسی کے گھر کی شہادت ہے، اور ہم ہمیشہ شیخ نجدی کے متعلق سنتے آئیں ہیں کہ یہ شخص ایک علمی خاندان کا فرد تھا ، اس کے بھائی اور والد اور دادا علمائے حنابلہ میں شمار ہوتے ہیں اور جب اس نے اپنے فاسد افکار و نظریات کا اظہار شروع کیا تو اس کے آساتذہ،والد اور بھائی نے بھانپ لیا اور پیشن گوئی کر دی تھی کہ یہ ایک دن گمراہ ہو کر رہے گا اور وہی ہوا باپ کے انتقال کے بعد اسکی فاسد فکر مزید پروان چڑھتی رہی بالآخر تکفیر مسلمین اور نا حق اباحت دم مسلین تک جا پہنچی، لہذا بھائی نے رد کیا، مگر آج تک ہماری نگاہ سے وہ تصانیف نہیں گزریں تھیں
لہذا اپنے جد امجد اور خاندانی ریت کے مطابق رد وہابیہ میں مذکورہ کتاب کو اردو پیرائے میں ڈھال کر اور اس پر مفید حاشیہ تحریر فرما کر حضور ارسلان میاں نے اپنا نام اس فہرست میں درج کرایا ہے، اور ثابت کر دیا کہ بریلی شریف میں آج بھی جہاں عشق نبوی علیہ الصلوۃ و التسلیم کا جام پلایا جاتا ہے وہیں ناموس رسالت پر انگلیاں اٹھانے والوں سے بر سر پیکار بھی رہا جاتا ہے کہ “تولّی بے تبرّا نیست ممکن”، اور جیسا کہ اعلیحضرت نے فرمایا تھا کہ افتا و رد وہابیہ دو ایسی چیز ہیں جو یہاں(بریلی میں) سے بہتر پورے ہندوستان میں کہیں نہ پائیں گے، لہذا رد وہابیہ کا سلسلہ جو اعلی حضرت نے اپنے جد گرامی و والد بذرگوار سے ورثے میں پایا تھا اسے ورثے میں چھوڑا بھی کہ حجۃ الاسلام و مفتئ اعظم ،مفسر اعظم ریحان ملت اور تاج الشریعہ اور اب حضرت ارسلان میاں تک ۲۰۰ سال ہونے کو آئے مگر یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور اس خاندان سے یہ روایت ابھی برقرار ہے،
نیز یہ کہ حضرت مفسر اعظم نے شیخ زینی دہلان مکی کے رسالہ الدرر السنیہ کا اردو ترجمہ فرمایاتھا لہذا حضورارسلان میاں نے اپنا ترجمہ اور اپنے پر دادا حضور کا ترجمہ، دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور اس پر مفید حواشی و تعلیقات تحریر کئے اور تخریج فرمائی جس کا نام انہوں نے
“رسالتان رائعتان فی الرد علی من یکفِّر اہل الایمان” رکھا۔
موصوف تمام اہل سنت کی جانب سے مبارکبادیوں کے مستحق ہیں، اللہ تعالی ان کے علم و عمل اور زبان و بیان میں مزید برکتیں عطا فرمائے۔
In stock
Mohammad Salman Khan –
It’s excellent