کتاب :کیا اسلام پسپا ہورہاہے؟
مصنف: حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی قدس سرہ
اردو وعربی زبان پر یکساں عبور رکھنے والے ادیب شہیر “حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی حفظہ اللہ “استاد ادب عربی ورئیس تحریر “الداعی” عربی دارالعلوم دیوبند عربی اردو ادب کی درسگاہوں میں اعلیٰ مقام پر فائز ہے، آپ کے قلم سے مختلف ومتنوع موضوعات پر مشتمل متعدد عربی و اردو کتابیں نکل کر مقبول خاص وعام ہو چکی ہیں۔
زیر نظر کتاب میں آپ کےقلم سے نکلے ہوئے اُن ادبی شہ پاروں کو جگہ دی گئی ہے جو مختلف ادبی رسالوں و روزناموں اور ماہ ناموں میں جلوہ گری بکھیر چکےہیں، جن میں اردو ادب کی حلاوت وچاشنی سلاست و روانگی بھی بام عروج پر ہے ،اور نثرنگاری کا حسین امتزاج بھی
جہاں ایک طرف مختلف ومتنوع موضوعات پر ادیبانہ انداز میں قلم کا صحیح استعمال کیاگیا ہے تو وہیں اردو ادب میں ایک بیش قیمت کتاب کا اضافہ کرکے ادب و انشاء پردازی کے جوہر بکھیرے گئے ہیں، تو وہیں اسکو امت مسلمہ کی زبوں حالی، عروج و زوال کی داستانِ دلخراش سے بھی مزین کیا گیا ہے، ابتداء جسکی “خیر و شر کی معرکہ آرائی؛ جیت کس کی ہوگی؟ کے جلی عنوان سے معنون کیا گیاہے تو اسی کے ذیل میں
امت مسلمہ آزمائشوں کے گرداب میں
طالبان سے پہلے اور بعد کی دنیا
کہ ہو نام افغانیوں کا بلند
اقوام متحدہ کی جانب سے اقوام مختلفہ کا کردار
لیکن ہم مسلمان عجلت پسند ہیں
جیسے ذیلی عنوان قائم کر کے سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور ان پر ناقدانہ تبصرہ بھی کیا گیا ہے
اس کتاب میں چند جلی عنوانات ہیں مثلاً
اتحاد واشتراک، ہماری تمام مشکلوں کےحل کی شاہ کلید
عراق میں شکست:مگر کس کی
فتح وشکست اور قانون الہی
ہاں سنو! اللہ کی مدد آیا چاہتی ہے
فکری یلغار :مسلمانوں کومذہب بیزار کرنے کی ہمہ گیر سازش کا ایک حصہ
اسی عنوان کے ذیل میں رقم طراز ہیں کہ “دشمن طاقتیں مسلمانوں کی اولادوں اور ان کے جگرپاروں کے ذہن و فکر کی دھلائی، ان کے قلب و دماغ کی تسخیر اور ان میں مغربی تصورات کو جاگزیں کرنے میں ہمہ تن مشغول رہیں ۔
چناں چہ ان میں سے اکثر خصوصاً مغربی تہذیب وثقافت کےسانچے میں ڈھلےہوئےافراد_یہ تصور کرنے لگے کہ قابل تقلید اور مثالی طریقہ اور ہر چیز کے حوالے سے بہترین طرز حیات، انہی زہر آلود مذاہب، غیر منظم مکاتبِ فکر، غیر واضح اور ناپاک زبانوں، کم زور اخلاق، شرانگیز افکار ونظریات، پرفریب نعروں، تخریب پسند تحریکات اور غیر انسانی عادت واطوار میں مضمر ہے، جن پر اہل مغرب عمل پیرا ہیں؛
لہذا ہرچیز میں ان کی اندھی تقلید، خوش حالی وسعادت مندی کی ضمانت، ساری بھلائیوں کا ذریعہ، ہمہ گیر ترقی کا واحد سبب اور پس ماندگی کی ان تمام قسموں سے گلوخلاصی کی واحد راہ ہے، جن کی وجہ سے مسلمان زندگی کے تمام میدانوں میں کام یابی وکام رانی کی راہ پر گام زن ہونے سےعاجز ہیں۔”
اس سے آگے مزید کچھ ایسے جلی عنوانات قائم کرتے ہیں
‘ظالموں کاظلم بھی خدا کے وجود کی گواہی دیتا ہے
وقت کے فتنے اور راہ صواب
حالات حاضرہ اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات
اسلام اور مسلمانوں کےخلاف دشمنان وقت کی طرف سے محاذوں کی تکثیر اور اسوہ نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
اہانت آمیز کارٹون اور مغرب کا رویہ، ہمارے قائدین وحکام کے لیے باعث عبرت
حق کےخلاف باطل کی دیرینہ فتنہ سامانی اور مسلمانوں کے لیےسیرت نبوی کی ہدایات’
ان تمام جلی عنوانات اور اِنکے ماتحت بیان کئے گئے ناقدانہ واعظانہ تبصرے نہایت ہی آسان اور دلکش انداز میں پیش کیے گئے ہیں
آخرش میں یوں واعظانہ وادیبانہ انداز میں گویاہوتےہیں کہ “ضروری ہےکہ ہم ہمیشہ حق کے متلاشی رہیں، باطل خواہ کتنا بھی سرچڑھ کر بولے، پیچ وتاب کھائے، شیرکی طرح گرجے، چیتے کی طرح چنگھاڑے، خوف ودہشت کا ماحول پیدا کرے، سائنس اور ہتھیاروں سےلیس ہو، زبان ومکان ہم پر مصائب کی بارش برسائیں، پیمانہ الٹ پلٹ جائے، باطل حق اور حق باطل کا روپ دھارلے، دوست دشمن بن جائے، قریب دور ہوجائے اور آشنا ناآشنائی کامظاہرہ کرے اور اپنے بیگانے بن جائیں؛ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے تمام مواقف میں ہمارے لیے شان دار اور قابل تقلید نمونہ چھوڑا ہے ۔”
محمد مشير سہارنپوری