ہر وہ ماں باپ، جو اپنی اولاد کے فکری مستقبل سے پریشان ہیں، ان کے بنیادی عقائد ونظریات، ملحدین کے مغالطوں کی زد میں ہیں انہیں خود بھی یہ کتاب پڑھنی چاہیے اور بچوں کو تجویز کرنی چاہیے ،،،، یہ مت کہیں کہ اب کتاب کون پڑھتا ہے،، اگر آپ کو اتنی سی فکر نہیں تو پھر کل کلاں کو ہاتھوں کو ملنے کی ضرورت نہیں !!!!!!!!!!!!! would you like Islam ?? انسانی زندگی کا مقصد
ہم جانتے ہیں کہ کسی چیز کا مقصد ہی جو اُس سے وابستہ ہوتا ہے اُسے انمول اور قیمتی بناتا ہے۔مقصد جتنا عظیم ہوگا قدروقیمت اُسی قدر زیادہ ہوگی۔مزید یہ کہ مقاصد اور چیزوں کی قدروقیمت ہر شخص کے ذوق انتخاب اور استعمال کے مطابق مختلف بھی ہوسکتی ہے۔کسی بھی چیز سے قدروقیمت کو وابستہ کرنے سے پہلے اُس کا مقصد جاننا بہت ضروری ہے۔لہذا انسانی زندگی کا مقصد ہی اُسے اپنے ربّ کی طرف سے ایک انمول اور قیمتی تحفہ بناتا ہے۔اگر ہمارا مقصد حیات جانوروں کی ہی طرح ہے تو پھر اُن کی زندگی بھی ہماری ہی طرح قیمتی اور انمول ہونی چاہیے۔
انسانی زندگی کسی بھی دوسری زندگی سے زیادہ قابل قدر ہے اور اسے صحیح طور پر قیمتی کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس سے ایک عظیم مقصد وابستہ ہے۔اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو انسان کے لیے مسخر اور تابع فرمادیا ہے جبکہ انسان کو اللہ نے محض اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔انسان کے پاس ہر حیوانی خصوصیت اور عادت موجود ہے ۔لیکن فرق یہ ہے کہ انسان کو زندگی میں ایک خاص مقصد دیا گیا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اُس کی رضا وخوشنودی کا حصول ہے۔
اِس خاض مقصد کی تکمیل کے لیے انسان کو سب سے پہلے اُن حیوانی خصوصیات کو کنٹرول کرنا اور دبانا ہے جو انہیں اپنے اُس مقصد سے روکتی ہوں اور بیک وقت انہیں اُن کمالات اور خوبیوں کو فروغ اور ترقی دینی ہوگی جو اس مقصد کی تکمیل میں مدد گار ومعاون ہوں۔اس مقام پر انسان صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کے منصب کا اہل ہوجاتا ہے اور تب ہی اُس کی زندگی قابل قدر اور انمول ہوجاتی ہے۔ہم جس طرح اِس زندگی کو گزارنے کا انتخاب کرتے ہیں اُسی سے اِس بات کا تعین ہوجاتا ہے کہ آخرت میں ہمارا انجام کیا ہوگا۔
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ۔(قرآن مجید 51:56)
اور نہیں پیدا فرمایا میں نے جن اور انسان کو مگر تاکہ پوجیں مجھے( ترجمہ معارف القرآن)
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘ (قرآن مجید 95:4)
یقیناً بیشک پیدا فرمایا ہم نے انسان کو بہت خوبصورت سانچے میں (ترجمہ معارف القرآن)
وَ الْعَصْرِۙاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙاِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(قرآن مجید 3-103:1)
قسم ہے اس عصر و زمانہ کی۔ بے شک انسان یقیناً گھاٹے میں ہیں۔مگر جو ایمان لائے اور نیکیاں کیں اور باہم وصیت کی حق کی ۔ اور باہم وصیت کی صبر کی۔(ترجمہ معارف قرآن)
ربّ تعالی نے ہمیں بہترین ساخت اور خوبصورت شکل میں پیدا کیا اور بطور انسان زندگی گزارنے اور آخرت میں کامیابی کی تیاری کے لیے اُس نے ہمیں ہر ضروری خوبی وکمال سے آراستہ کردیا،اب جو بھی زندگی کا یہ عظیم ترین مقصد ربّ تعالی کی عبادت کے لیے پورا کرتا ہے جیسا کہ اُس نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے تو وہ ضرور ہدایت یافتہ اور کامیاب و بامراد ہوگا۔
بحوالہ کتاب :۔”کیا آپ اسلام کے بارے میں کچھ جاننا پسند کریں گے” ڈاکٹر محمد مسعود احمد