تفسیر ’’معالم العرفان فی دروس القرآن‘‘ اس تفسیر کے مصنف حضرت مولانا صوفی عبد الحمید صاحب سواتی مدظلہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ کو شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ سے شرفِ تلمذ اور روحانی نسبت کے ساتھ امامِ اہلِ سنت حضرت مولانا عبد الشکور صاحب فاروق لکھنوی کے ادارہ سے بھی سندِ فضیلت حاصل ہے۔
آپ نے گوجرانوالہ میں ۱۹۵۲ء میں مدرسہ نصرۃ العلوم کی بنیاد رکھی اور اسی وقت سے درس و تدریس، تصنیف و تالیف، تبلیغ، تحقیق کے شعبوں میں گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مدرسہ نصرۃ العلوم کے جاری ہونے کے وقت سے ہی آپ نے ہفتہ میں چار دن درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ تفسیر ’’معالم العرفان فی دروس القرآن‘‘ دراصل صوفی صاحب مدظلہ کے ان ارشادات کا ہی مجموعہ ہے جو آپ نے چالیس برس سے زیادہ عرصہ پر محیط ان دروس میں بیان فرمائے۔ ابتدا ہی سے ان دروس کو ریکارڈ کرنے کا بندوبست کر لیا گیا تھا۔ اس طرح قرآن پاک کی مکمل تفسیر چار سو پچھتر کیسٹوں میں پوری ہوئی۔ اس کی طباعت کا سلسلہ رمضان المبارک ۱۴۰۰ھ مطابق اگست ۱۹۸۱ء میں شروع کیا گیا جو رمضان المبارک ۱۴۱۶ھ مطابق جنوری ۱۹۹۶ء میں بیس جلدوں میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔
١. تفسیر ’’معالم العرفان فی دروس القرآن‘‘ اب تک کی موجودہ تمام بڑی تفاسیر کے نکات ٢. اور مضامین کا ایک نہایت عمدہ خلاصہ ہے۔
٣. اس کی زبان بالکل سادہ اور عام فہم ہے، یہاں تک کہ معمولی اردو خوان بھی اس سے پوری طرح استفادہ کر سکتا ہے۔
٤. ہر ایک جلد کی ابتدا میں جلد کی سورتوں کا مختصر تعارف کرایا گیا ہے جس میں سورت کے مضامین کا مختصراً ذکر کر دیا گیا ہے۔
٥. پوری تفسیر میں ربطِ آیات کا خصوصیت سے خیال رکھا گیا ہے۔
٦. اہلِ علم حضرات کے لیے مشکل علمی اور تحقیقی مسائل کو احسن طریقہ سے حل کیا گیا ہے، اس طرح ایک قاری کو بڑی تفاسیر کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
٧. اس تفسیر میں قرآن پاک کے حقائق و معارف اور اللہ جل و شانہ کے ابدی پیغام کو نہایت سہل اور سادہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
٨. تفسیر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں قرآن پاک کی تعلیمات اور مفہوم و مطالب کو حضراتِ خلفائے راشدینؓ، صحابہ کرامؓ، تابعینؒ، تبع تابعینؒ، ائمہ کرامؒ، سلف صالحینؒ اور بزرگان دینؒ خصوصاً محدثین کرامؒ کے مرتب کردہ اصولوں اور رہنمائی میں بیان کیا گیا ہے۔
٩. توحید، رسالت، ختمِ نبوت، عظمتِ صحابہؓ اور معاد جیسے اہم موضوعات کو نہایت آسان الفاظ میں قاری کے ذہن نشین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
١٠. کفر و شرک و بدعات اور ادیانِ باطلہ اور ان سے متعلق تحریکات کا نہایت مفید اور عمدہ طریقہ سے رد کیا گیا ہے۔
١١. تفسیر میں امام الہند حکیم الامت حضرت مولانا شاہ ولی اللہ کے گراں قدر جواہرات کو نہایت آسان اور عام فہم الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔
١٢. ان سب خوبیوں کے ساتھ ضروری مسائل کی تشریح بالکل سادہ زبان میں کی گئی ہے جو بے حد مفید ہے۔
١٣. علاوہ ازیں علمائے حق کے نظریات کو سامنے رکھتے ہوئے غلط افکار اور باطل فرقوں کی مکمل بیخ کنی کی گئی ہے۔
١٤. دورِ حاضر کے باطل نظامات مثل سرمایہ داری، سوشلزم، کمیونزم اور اس طرح کی دیگر تحریکات اور نظریات کی خامیاں بیان کی گئی ہیں۔
١٥. حکمتِ ولی اللہ کی روشنی میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت اور لازوال حکمتِ عملی کی وضاحت کے ساتھ معاشی اور اقتصادی مسائل کا حل پیش کیا گیا ہے۔
١٦. جدت پسند طبقوں کے ذہنوں میں اسلام کے متعلق پائے جانے والے شکوک و شبہات کو نہایت عمدہ انداز میں رفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
١٧. برصغیر کی سیاسی و دیگر تحریکوں اور رہنماؤں پر بھی کہیں کہیں تبصرہ کیا گیا ہے۔
اور موجودہ ماحول کی خرابیوں کی نشاندہی کے ساتھ ان کا حل اور علاج قرآن پاک اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں بتایا گیا ہے۔
١٨. تفسیر ’’معالم العرفان فی دروس القرآن‘‘ طالب علموں، خطیبوں، علمائے کرام اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید اور معلومات افزا ہے