Web Analytics Made Easy -
StatCounter

Mustafa Jane Rehmat Pe Lakhon Salam Sharah, مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام کی شرح

مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام کی شرح

Mustafa Jane Rehmat Pe Lakhon Salam Sharah, مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام کی شرح

مفاتیح الالہام فی شرح سلام الامام
یہ کتاب اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلی رضی اللہ عنہ کے مشہورِ زمانہ سلام
مصطفےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام کی شرح ہے ، جو تین جلدوں پر محیط ہے، اگرچہ اس سے پہلے بھی سلام رضآ کی شروحات لکھی گئی ہیں لیکن شرحِ ھذا کا منہج و اسلوب سب سے جدا ہے, ذیل میں اس شرح کا اسلوب ملاحظہ فرمائیں

شعر سلام کا متن

مقدمۂ بلاغت: اس میں مصنف شعرِ سلام کے اندر علمِ معانی علمِ بیان اور علمِ بدیع کے قواعد پر مفصل بحث کرتے ہیں ، ہر اصول کی تعریف اور شعر میں اس اصول کا اجراء کرواتے ہیں ، اگر اساتذۂ درسِ نظامی دروس البلاغہ ، تلخیص المفتاح ، مختصر المعانی اور مطول کے اسباق کے دوران اس کتاب کی ابحاث کو اپنی تقریر میں داخل کریں تو اس کا فائدہ خود جان جائیں گے

بلاغت کی امہات الکتب مثلاً جاحظ کی البیان والتبیین ، عبدالقاہر کی دلائل الاعجاز، امام رازی کی نہایۃ الایجاز ، علامہ قزوینی کی الایضاح ، ابوہلال کی الصناعتین وغرہم سے عربی اقتباس مع ترجمہ داخل کیے گئے ہیں جس سے کتاب کی علمی حیثیت بڑھ جاتی ہے

بلاغی مباحث کے ساتھ شعرِ سلام کی ترکیبِ نحوی اس شرح کی سب سے الگ خوبی ہے جس کا اس سے پہلے کسی شرح میں رواج و مزاج نہیں ملتا

شرح میں اہلِ علمِ قرآن ، حدیث ، لغت ، تصوف اور سیرت کے حاملین کے باہمی مکالمے اپنے قاری کو حیرتوں کی وادیوں میں لے جاتے ہیں ، جہاں وہ خود کو عرفاء کی بزم میں محسوس کرتا ہے

شعرِ سلام کے ظاہری اور باطنی دونوں مفہوم پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے جو اسی شرح سے خاص ہے

الوہیت و رسالت سے متعلق جہاں مناسب مقام تھا وہاں عقیدوں کی درستی پر بڑی جاندار کلامی گفتگو کی گئی ہے

اس کے علاؤہ مفاتیح الالہام فی شرح سلام الامام میں بے شمار خوبیاں ایسی ہیں جو صرف پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا، آپ یہ کتاب لازمی پڑھیے، کیونکہ یہ اس کتاب کا حق ہے ،جیسے تفسیرِ قران میں حضرت امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ کی مفاتیح الغیب المعروف تفسیر کبیر منفرد حیثیت رکھتی ہے، ویسے ہی شرح سلام رضا میں میرزا امجد رازی کی “مفاتیح الالہام” کو انفرادیت حاصل ہے، اگر اس کتاب کو اسم با مسمٰی کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا،
مالک کریم فصیح العصر برادرم میرزا امجد رازی صاحب کے فھم و سخن اور قلم میں بے پناہ برکت و وسعت عطا فرمائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *