گذشتہ کچھ عرصے سے بعض ایسی کتب منظر عام پر آئی ہیں جن میں اہل حدیث اور احناف کے ما بین قدیم اختلافی مسائل کو بہ لباس جدید پیش کیا گیا اور اصولی رنگ دے کر باور یہ کروایا گیا کہ فقہ حنفی بڑے مضبوط أصول وقواعد پر مبنی ہے اور فہم حدیث میں ائمہ حدیث کے بالمقابل اصحاب الرائے احناف کا موقف ہی راجح ہے، کیونکہ ان کے پاس اصول وفروع میں بڑے مستحکم شرعی دلائل موجود ہیں۔
اس سلسلے میں ایک کتاب عمار ناصر صاحب کی “فہم حدیث اور فقہائے احناف” ہے، اور دوسری کتاب حافظ مبشر حسین لاہوری صاحب کی “احادیث احکام اور فقہائے عراق” ہے ( جو انھوں نے تجدد کا شکار ہونے کے بعد عمار ناصر صاحب ہی کے زیر سایہ لکھی اور اس میں ائمہ حدیث پر کھل کر طعنہ زنی کی)
بحمد اللہ تعالی زیر نظر کتاب علامہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی زیر نگرانی مسلک محدثین کے پاسبان ادارہ علوم اثریہ سے تعلق رکھنے والے محقق عالم اور جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے مدرس شیخ طارق محمود ثاقب حفظہ اللہ نے لکھی ہے جس میں عمار ناصر صاحب کی کتاب میں ذکر کردہ اصول وفروع کا علمی تجزیہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔ اور ثابت کیا گیا ہے کہ اس میں کوئی نئی چیز رقم نہیں کی گئی بلکہ وہی باتیں ہیں جن کا اہل حدیث علماء بارہا جواب دے چکے ہیں۔