اسلام میں عورت کی حیثیت
ڈاکٹر یوسف القرضاوی رحمہ اللہ (م ستمبر 2022) موجودہ دور کے ان اسلامی مفکّرین میں سے ہیں جنھوں نے اسلامیات کے تمام موضوعات پر بہترین کتابیں تصنیف کی ہیں – انھوں نے نئے اور پیچیدہ مسائل کا اسلامی شریعت کی روشنی میں حل پیش کیا ہے – انھوں نے اسلام کی صحیح ترجمانی کی ہے اور اس پر کئے جانے والے اعتراضات کا معقول اور مدلّل جواب دیا ہے – ان کی تصنیفات پوری دنیا میں عام ہوئی ہیں اور بہت سی زبانوں میں ان کا ترجمہ ہوگیا ہے – یہ تصنیفات مسلمانوں کے تمام طبقات میں اور خاص طور پر نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں –
ڈاکٹر قرضاوی کی ایک تصنیف ‘مرکز المراۃ فی الحیاۃ الاسلامیۃ’ کے نام سے ہے – اس میں اسلام میں عورت کے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالی گئی ہے اور جن پہلوؤں پر اعتراضات کیے جاتے ہیں ان کا جواب بھی دیا گیا ہے – ڈاکٹر صاحب نے واضح کیا ہے کہ انسانیت کے لحاظ سے مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے – گواہی ، وراثت ، دیت وغیرہ کے معاملات میں جو فرق کیا گیا ہے اس کی حکمت بیان کی ہے – مردوں اور عورتوں کے درمیان اختلاط کے کیا حدود ہیں؟ کس حد تک مجلسوں کا اشتراک گوارا ہے اور کب وہ حرمت کے دائرے میں آجاتا ہے؟ اس کے بعد تفصیل سے لکھا ہے کہ مغرب میں آزادانہ اختلاط کے کتنے بھیانک نتائج سامنے آئے ہیں؟
اس کے بعد ڈاکٹر قرضاوی نے اسلام کے عائلی نظام میں عورت کے حقوق اور حدود کا تذکرہ کیا ہے – اسلام میں طلاق کی مشروعیت کیوں ہے؟ اور اس کا اختیار مرد کو کیوں دیا گیا ہے؟ تعدّدِ ازدواج کی کیا حکمتیں ہیں؟ کب اس کی اجازت ہے اور کب نہیں؟ ان موضوعات پر انھوں نے بہت اچھی بحث کی ہے –
ڈاکٹر صاحب نے عورت کی مختلف حیثیتوں ، مثلاً ماں ، بیٹی ، بیوی ، وغیرہ پر بھی روشنی ڈالی ہے – انھوں نے لکھا ہے کہ عورت سماج کی ایک اہم رکن ہے ، اسے سماجی اور معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہے ، لیکن اس کے لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے تمام آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے –
یہ مختصر کتاب اسلام میں عورت کی حیثیت پر ایک قیمتی دستاویز ہے – ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے قلم نے اسے معتبر و مستند بنادیا ہے – اس کتاب کا اردو ترجمہ برادر عزیز الیاس نعمانی ندوی نے کیا ہے – موصوف فن ترجمہ میں مہارت رکھتے ہیں – اس سے قبل متعدد علمی و فکری کتابوں کا ترجمہ کرچکے ہیں – ان کے ترجمے میں سلاست اور روانی پائی جاتی ہے – اس کی اشاعت ہدایت پبلشرز نئی دہلی سے ہوئی ہے – مترجم اور ناشر علمی و دینی حلقوں کی جانب سے شکریہ کے مستحق ہیں –
محمد رضی الاسلام ندوی