Web Analytics Made Easy -
StatCounter

فقیر بستی میں تھا محمد حسین آزاد کی کہانی میری زبانی

فقیر بستی میں تھا محمد حسین آزاد کی کہانی میری زبانی

فقیر بستی میں تھا محمد حسین آزاد کی کہانی میری زبانی

مَیں دسویں جماعت میں تھا ، اپنے گائوں میں رہتا تھا ۔ گھر کے سامنے ایک پانی کا نالہ بہتا تھا اور نالے پر ٹاہلیوں کے بے شمار چھائوں بھرے درخت تھے ۔ اُن کے نیچے بان کی چارپائی بچھا کر اکثر کتابیں پڑھتا تھا ۔ ایک دن میرے ہاتھ ڈاکٹر سید عبداللہ کی کتاب’’ مباحث ‘‘ آ گئی ۔ مختلف مضامین کی دلچسپ کتاب تھی ۔ اُسی میں ایک مضمون ’’ مَیں اور میر ‘‘ بھی تھا ۔ اِس مضمون میں ڈاکٹر سید عبداللہ نے مولوی محمد حسین آزاد پر جرح کی تھی کہ اُس نے اپنی کتاب آبِ حیات میں میر کے متعلق انصاف سے کام نہیں لیا اور اُس کے کردار کو بہت متنازع بنا ڈالا ۔ میر کی سیادت پر شک کیا ، میر کو مبالغہ کی حد تک خودپسند ثابت کیا ۔غرض مولوی آزاد نے میر صاحب کو تباہ کر دیا ۔ مجھے اِس مضمون میں دیے گئے دلائل بہت عجیب اور متضاد لگے ۔

مضمون پڑھ کر اُلٹا مَیں آزاد کے لیے تڑپ اُٹھا ۔ مجھ میں ایک دم جوش پیدا ہوا کہ جلد مولوی آزاد کی کتاب آبِ حیات کو پڑھوں ۔ میرے پاس اُن دِنوں پیسے نہیں ہوتے تھے ۔ مَیں نے اپنی والدہ سے چوری چھپے اپنے بھڑولے سے بیس کلو گند نکالی ، اُسے ایک دکان پر بیچا اور اوکاڑا شہر میں کتاب ڈھونڈنے نکل کھڑا ہوا ۔ لیکن کسی دکان پر آبِ حیات نہیں تھی ۔ اُسی دن ریلوے اسٹیشن پر آیا ، ایک بجے کی ریل پر بیٹھا اور لاہور پہنچ گیا ۔ اردو بازار لاہور میں علمی کتاب گھر سے آبِ حیات خریدی اور شام کی ٹرین سے اپنے شہر نکل لیا ۔

راستے میں کتاب کا بے صبری سے مطالعہ شروع کر دیا ۔ پھر بہت عرصہ یہ کتاب میری حرزِ جان رہی اور مَیں مولانا کا عاشق ہو گیا ۔ مولانا آزاد کی ساری کتابیں پڑھیں ۔ پھر آزاد کے متعلق سب کچھ پڑھ لیا ، جہاں سے جو کچھ بھی آزاد کے حوالے سے ملا ، پڑھ ڈالا۔ پھر لاہور میں آزاد کےٹھکانوں کو تلاش کیا کہ وہ کہاں کہاں رہے ۔ جب دہلی گیا تو وہاں بھی آزاد کے پرانے گھر اور کجھور والی مسجد کو ڈھونڈا ۔ آزاد کے رشتے داروں کو ڈھونڈا ۔ اُن میں ایک آغا سلمان باقر ملے ، اُنھوں نے مجھے آزاد کے متعلق بہت مالا مال کر دیا خدا اُنھیں سلامت رکھے ۔ حتیٰ کہ آزاد کے بارے میں میری معلومات دہلی ، لکھنئو ،لاہور اور دیگر مقامات کے حوالے سے انتہائی اہم ہو گئیں ۔

بعض معلومات اتنی دلچسپ ، بالکل نئی اور ہمہ رنگ تھیں کہ پہلے تحریر میں نہیں آئیں تھیں اور مجھے محسوس ہوا کہ یہ سب دست ِ غیبی ہے۔ قدرت چاہتی ہے کہ اِن کو اُن قارئین تک پہنچایا جائے، جو اردو ادب سے محبت کرتے ہیں ، انسان سے محبت کرتے ہیں اور اُن اشیا سے محبت کرتے ہیں جنھیں خدا نے خلق کیا ہے اور مولانا محمد حسین آزاد سے محبت کرتے ہیں ۔ چنانچہ ایک وقت آیا کہ میں نے آزاد پر قلم اٹھایا اور یہ کتاب ’’ فقیر بستی میں تھا ‘‘ وجود میں آئی ۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اِس کتاب کےسرِ ورق کے عنوان سے لے کر ابواب کے تمام عنوانات تک اُسی میر کے مصرعوں سے لیے گئے ہیں ۔ وہی میر جس کے متعلق سید عبداللہ کا اپنے مضمون میں دعویٰ تھا کہ اُس کے ساتھ مولوی آزاد نے انصاف نہیں کیا ۔ لیکن مَیں کہوں گا کہ بخدا خود قاضی عبدالودود سے لے کر سید عبد اللہ اور وہاں سے آج تک کے تمام نقادوں نے مولوی آزاد کے ساتھ انصاف نہیں کیا جنھیں مَیں نے اِس کتاب میں ننگا کیا ہے۔چلیے اب آپ اِس کتاب کو پڑھیے

علی اکبر ناطق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *