Web Analytics Made Easy -
StatCounter

فتنہ انکار حدیث کے رد میں لکھی گئیں چند کتابیں

فتنہ انکار حدیث کے رد میں لکھی گئیں چند کتابیں

فتنہ انکار حدیث کے رد میں لکھی گئیں چند کتابیں

اس وقت صرف جاوید غامدی ہی ایسے واحد عالم نہیں ہیں کہ جو فتنہ انکار حدیث کا مشن منظم طریقہ سے چلا رہے ہیں بلکہ ہندوستان میں بھی اس فتنہ کو آگے بڑھانے والے لوگ موجود ہیں ۔ راشد شاذ ، الطاف اعظمی اور عنایت اللہ سبحانی جیسے اہل دانش بھی اس فتنہ انکار حدیث کے روح رواں ہیں ، میں نے پچھلے دس سالوں سے ان کی تنقید میں کافی کچھ لکھا ہے اور اللہ تعالی کے فضل سے اہل علم کی طرف سے کافی سراہنا بھی ہوتی رہی ہے،

عنایت اللہ سبحانی کی طرف سے اس فتنہ انکار حدیث کی شروعات ان کی کتاب “حقیقت رجم ” سے ہوئی تھی ۔ جس میں انھوں نے رجم کی سزا کا انکار کردیا تھا ، اور پھر سب سے پہلے اس شر انگیز کتاب کا جواب انہی دنوں

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے “حقیقت رجم ایک تنقیدی جائزہ” کے عنوان سے کتاب ہی کی صورت میں دے دیا تھا اور پھر عنایت اللہ سبحانی کے اپنے ہی شاگرد اور جامعة الفلاح كے استاد مولانا انیس احمد فلاحی مدنی نے ایک ضخیم

کتاب “تحقیق سے تحریف تک” کی صورت میں دے دیا تھا اور اس طرح عنایت اللہ سبحانی کی یہ شر انگیز کتاب اپنی موت آپ مرچکی تھی ، تاہم ان کے اپنے حلقہ کے لوگوں ، جس میں غامدی بھی شامل ہیں ، میں یہ انکار رجم کا موقف موجود ہے _بلکہ اب تو ان کی ایک اور شر انگیز

کتاب “جہاد اور روح جہاد” کتاب منظر عام پر آگئی ہے اور اس کتاب کے آغاز ہی میں بخاری و مسلم کئی صحیح احادیث کو بغیر حوالے کے ان کو غلط اور گمراہ کن معانی پہناتے ہوئے ان کو مسترد کر دیا ہے ۔ اسی طرح ان کی ایک اور

کتاب “مرتد کا حکم ۔ اسلامی قانون میں” بھی انکار حدیث کی ایک کڑی ہے ، اس میں انھوں نے نہ صرف اسلام میں مرتد کی سزا قتل کا رد کیا ہے ، بلکہ اسلام میں جو چوری کی سزا ہاتھ کاٹنے کا حکم آیا ہے ، اس کی عجیب و غریب تاویلات کرکے اس سزا سے عام چوروں کو مستثنیٰ کرکے اس کو محاربین کے لئے مخصوص قرار دیا ہے ، اور اس طرح کی باطل تاویلات کا سلسلہ عنایت اللہ سبحانی نے بڑے شد و مد سے شروع کر دیا ہے ۔ اور ان کے اس ابلیسی لٹریچر کے پڑھنے والے غیر شعوری طور پر ان کا دفاع بھی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ، جو کہ علماء دین کے لئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ؟

بد قسمتی سے اس اصلاحی مکتب فکر میں اس فتنہ انکار حدیث کے سب سے بڑے ذمہ دار مولانا امین احسن اصلاحی تھے ۔ کیونکہ انھوں نے جس طرح سے اپنی تفسیر میں رجم کا انکار کیا اور بہت سے معجزات انبیاء کی غلط تاویل و توجیہ کرکے بہت سے نئے فتنوں کو جنم دیا ہے ، چنانچہ اسی سے پھر ان کے شاگردوں کو انکار حدیث کی تحریک اور شہ ملی ہے ، اور آج وہ بڑی ڈٹائی کے ساتھ حجت حدیث سے انکار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

مولانا امین احسن اصلاحی کی 9 جلدوں والی تفسیر ‘ تدبر قرآن ” میں مشکل سے 60 کے قریب حدیثیں ملتی ہیں اور ان میں بھی انھوں نے بیشتر پر کلام کرتے ہوئے ان کا رد کردیا ہے ، اور ان کے اس انکار حدیث کا ہند و پاک کے علماء اہل حدیث نے سختی سے نوٹس لیا ہے اور ایک طرح سے ان کو مکمل طریقہ سے ایکسپوز بھی کر دیا ہے ، چنانچہ اس سلسلہ میں جو چند اہم اور ضخیم کتابیں ہیں ، ان کے نام اس طرح ہیں ،
١. فتنہ انکار حدیث کا ایک نیا روپ اصلاحی اسلوب تدبر حدیث ۔ 4 جلدیں، مؤلف غازی عزیز،

٢. حدیث کا شرعی مقام 2 جلدیں از ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی پاکستان۔

٣. مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی و تفسیری نظریات کی روشنی میں مؤلف، حافظ صلاح الدین یوسف- اس کتاب کے مطالعہ سے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ مولانا امین احسن اصلاحی کے احادیث نبوی اور معجزات انبیاء کے حوالے سے کس قدر باطل نظریات تھے اور اپنے پیچھے کون سا زہر بو دیا ہے ۔ اور یہاں تک کہ حافظ صلاح الدین یوسف نے اپنی اس نئی کتاب کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ غامدی صاحب مولانا امین احسن اصلاحی کا صدقہ جاریہ نہیں ، بلکہ ” گناہ جاریہ ” ہے ۔

اس کے علاوہ مولانا امین احسن اصلاحی کے بارے میں پاکستان سے ہی ایک اور ضخیم کتاب “مولانا امین احسن اصلاحی- حیات و افکار” کے نام سے چھپی ہے، یہ کتاب اگرچہ مولانا اصلاحی کے حالات زندگی اور ان کے علمی سفر کے بارے میں ہے اور اس کتاب کے مؤلف _ڈاکٹر اختر حسین عزمی ہیں ، جو اصل میں مولانا اصلاحی ہی کے مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں مگر انھوں نے ان کے حدیث و سنت کے حوالے سے ان کے نقط نظر سے شدید اختلاف کر کے بہت ہی مدلل جوابات بھی دئے ہیں ۔ ( یہ کتاب بھی کافی ضخیم ہیں ، اس کے صفحات 664 اور 2008ء میں پاکستان سے شائع ہوئی تھی )

اسی طرح احادیث نبوی کے بارے میں شکوک وشبہات کے حوالے سے پاکستان ہی سے ایک اور ضخیم کتاب “متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات، ایک تحقیقی مطالعہ” شائع ہوئی تھی ، اور جس کے مصنف ڈاکٹر محمد اکرم ورک ہیں- مجھے اس کتاب کے مطالعہ سے بہت فائدہ ملا اور جن بعض احادیث کو سمجھنے میں مجھے دقت اور مشکل پیش آتی تھی ، اس کتاب کے مطالعہ کے بعد وہ ساری دقتیں اور مشکلیں آسان ہوگئی ہیں ۔ اسی طرح فتنہ انکار حدیث کے بانیین کے رد میں

ابو الاعلی مودودی کی شہرہ آفاق کتاب “سنت کی آئینی حیثیت” اپنی نوعیت کی واحد اور اہم کتاب ہے اور اس میں ہمیں فتنہ انکار حدیث کی تاریخ بھی ملتی ہے اور اس کتاب کا مقدمہ بہت ہی اہم ہے اور جس میں مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے اس فتنہ انکار حدیث اور دوسرے کئی فتنوں کی جڑ سر سید احمد خان کو قرار دیا ہے ۔

آخر پر عرض ہے کہ میں یہ باتیں ہوا میں نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ اللہ تعالی کے فضل سے میں نے تمام کتابوں کا ایک ایک ورق پڑھا ہے ، تب جا کر میں بے جھجک ہو کر اپنی بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں اور برائے کرم میری تحقیق سے اختلاف کر نے سے پہلے آپ ان کتابوں کا ضرور ایک بار مطالعہ فرمائیےگا ۔ تاہم اگر خدا نے چاہا تو میں آگے بھی آپ کو چونکا دینے والے معلومات بڑی ایمان داری ۔ دیانت داری اور صحیح حوالوں کے ساتھ پیش کرتا رہوں گا ۔ اس سچائی اور احساس کے ساتھ کہ کل قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں بھی پیش ہونا ہے ۔
غلام بنی کشافی سرینگر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *