Web Analytics Made Easy -
StatCounter

عراق حجاج بن یوسف کے عہد میں

عراق حجاج بن یوسف کے عہد میں

عراق حجاج بن یوسف کے عہد میں

حجاج بن یوسف بن الحکم الثقفی(41ھ/ 661ء تا 95ھ/714ء)کا شمار بنو امیہ کے مشہور لائق اور سخت ترین گورنروں میں ہوتا ہے حجاج نے تینتیس برس کی عمر میں عراق کی گورنری کا عہدہ سنبھالا اور بیس برس (75 ھ تا 95ھ) عراق پر حکومت کی اس کے عہد کا سنجیدہ جائزہ لینے کے لیے دقت نظری غور و فکر کی گہرائی اور گہرائی اور حزم و احتیاط کا دامن تھامنا بے حد ضروری ہے بالخصوص اس سیاسی انتشار کا جائزہ لینا ناگزیر ہے جو حجاج کے عراق میں عہد حکومت سے قبل عراق کے افق پر چھایا ہوا تھا اور جس نے عوام میں بے اعتمادی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کر رکھی تھی

پیش نظر کتاب سرزمین عراق کی تاریخ کے اسی اہم دور سے متعلق ہے یہ کتاب دراصل دکتور عبدالواحد ذنون طہ کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے دکتور ناجی معروف کی نگرانی میں مکمل کیا ہے یہ تحقیقی مقالہ درجہ ذیل چھ فصلوں پر مشتمل ہے :-
ا۔ حجاج بن یوسف کی سوانح حیات ایک تعارف
2- حجاج کا ولایت عراق کو منتخب کرنا
3- عہد حجاج کی مقامی بغاوتیں ان کے اسباب اور نتائج
4 انتظامی محکمہ جاتی اور دفتری تنظیم
5 مالی امور میں نظم و ضبط
6 عراق میں حجاج کی سیاسی روش کا عمومی ڈھانچہ

اس مقالے کا سلیس اور رواں اردو ترجمہ اصف نعیم صاحب نے کیا ہے وہ اس سے پہلے بھی متعدد علمی کتب کے ترجمے کر چکے ہیں اس مقالے میں ذنون طہ نے حجاج کی ذاتی زندگی سے لے کر عراق پر اس کے طرز حکمرانی تک کا ایک مبنی بر انصاف جائزہ لینے کی کوشش کی ہے یہ بالکل واضح ہے کہ فاضل محقق نے نہایت عرق ریزی اور دقت نظر کے ساتھ تاریخی مصادر کا مطالعہ کیا ہے اور حقائق کی باز یافت میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا ہے مقالہ نگار بعض مواقع پر حجاج کی حمایت کرتے نظر اتے ہیں لیکن ایسا اسی وقت کیا گیا ہے جب مستند تاریخی روایات بھی اس کی تائید کرتی نظر اتی ہے فاضل محقق نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ حجاج کی سیاست بھی غلطیوں اور لغزشوں سے پاک نہ تھی حجاج کے بعض اقدامات سے اہل عراق کو بہت نقصان پہنچا اور اور خود حجاج کو بعض بغاوتوں کا مقابلہ کرنے میں جن کا براہ راست سبب خود اس کی اپنی سیاست تھی اسے خود بھی سخت مشکلات اور خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ مناسب نہیں ہے کہ حجاج کے پورے دور امارت کو خطاؤں اور غلطیوں کا پیکر قرار دے دیا جائے اور بغیر سوچے سمجھے اور حقیقت کو تلاش کیا بغیر اسے تہمتوں کی اماج گاہ بنایا جائے وہ امورخین نے متعدد ایسے کاموں کی طرف اس کی نسبت کی ہے جو اس کی منفرد شخصیت کو اشکار کرتے ہیں فاضل محقق نے ان اقدامات کا بھی علمی و تحقیقی جائزہ لیا ہے جو حجاج نے حکومتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے میدان میں اٹھائے تھے اور انہی اقدامات کو حجاج کے عراق میں سب سے بڑے اقدامات باور کیا جاتا ہے جن کی تفصیلات اس تحقیقی مقالے میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں تاریخ و سیاست میں بالخصوص اسلامی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کو ضرور اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے اس کتاب کا مقدمہ بہت منظم صورت میں تحریر کیا گیا ہے اسے بطور نمونہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلباء اپنے سامنے رکھ سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *