گیبریل گارشیا مارکیز کے شاہکار ناول ” One hundred years of solitude” کا اردو ترجمہ یعقوب یاور صاحب کے قلم سے
کتاب: تنہائی کے سو سال ( صد سالہ تنہائی)
مصنف: گیبریل گارشیا مارکیز
تنہائی کے سو سال گیبریل گارشیا مارکیز کی کشید کی ہوئی ایک نایاب میجیکل فکشن ناول ہے۔ جسکا شمار بڑے اور شہکار ناولوں میں ہوتا ہے۔ ناول کی کہانی بوئندا خاندان کی سو سالہ عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہے۔ کتاب کا آغاز جوزے آکیدو بوئندا، ارسلا اور ان کے چند ساتھیوں ماکوندو نامی بستی کی بنیاد رکھتے ہوتا ہے۔ بوئندا خاندان اپنی مہمان نوازی اور وضعداری کی وجہ سے مشہور ہوتا ہے۔ اور پوری بستی ان کا احترام کرتی ہے۔ بوئندا خاندان کا ہر شخص ہی اپنے اندر ایک الگ داستان ہے لیکن جو بات ان میں مشترکہ ہے وہ یہ اس خاندان کو کبھی محبت راس نہیں آئی یا یوں کہہ لیں کہ یہ خاندان محبت کے فقدان کہ بعض تنہائی کا شکار ہوا۔
بوئندا خاندان کی سات نسلوں پر مشتمل تجسس سے بھرپور، سحرانگیز، محبت، ملاپ، جنسی خواہشات، نفرت، حسد، ندامت، افسردگی، اور تنہائی جیسے احساسات سے گوندھی یہ کہانی پڑھنے والے کو ایک ایسے جہان میں لے جاتی ہے جہاں اسے یوں لگتا ہے کہ گویا وہ خود بوئندا خاندان کے سو سالہ حالات و واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔ جہاں کے انسان، چرند پرند، موسم گویا ہر شے ایک دوسرے میں گوندھے ہوئے ہیں۔ اس ناول میں جنگی تباہکاریوں کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح جنگ بربادی کی طرف لے جاتی ہے۔ جسکے آخر میں صرف خالی پن، تہہ دامنی اور تنہائی رہ جاتی ہے۔
گو کے اس ناول کے مرکزی کردار جوزے آرکیدو بوئندا، ارسلا، امرانتا، رابیکا، کرنل ارلیانو بوئندا ہیں پر کچھ کرداروں کے نام کی مسلسل تکرار ہے۔ جیسے ایک ہی نام کے کئی کردار ہو چند لمحوں کے لئے قاری کو سوچ میں ڈال دیتے ہیں لیکن مصنف نے جس خوبصورتی سے پوری ناول میں تجسس برقرار رکھا ہے وہ قاری کو ناول پڑھتے رہنے پر مجبور کرتا ہے۔
یہ نوبل انعام یافتہ ناول 1960 کی دہائی میں لکھا گیا جسے سینتیس زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس ناول کی کمالیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اسے پڑھنے کے بعد بھی میں اس کی سرشاری میں مبتلا ہوں۔