Web Analytics Made Easy -
StatCounter

سفر نصیب مختار مسعود

سفر نصیب مختار مسعود

سفر نصیب مختار مسعود

مختار مسعود کی کتاب سفر نصیب کے عنوان کی وجہ، اور کتاب کا نکتہ آغاز اقبال کے ایک فارسی شعر کا مصرعہ ہے؛ “سفر نصیب، نصیب تو منزلیست کہ نیست” اس کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ اے وہ جس کے نصیب میں سفر لکھ دیا گیا ہے، تیرے نصیب میں کوئی منزل بھی ہے کہ نہیں؟

سفر نصیب میں بظاہر دو سفرنامے ہیں مگر دونوں میں تہہ در تہہ بہت سے سفر ہیں۔ عموماً ہم جو سفرنامے پڑھتے ہیں ان میں منزل کا تعین سفر سے پہلے ہی کر لیا جاتا ہے، مگر مختار مسعود کے سفرنامہ میں منزل کا تو نام و نشان ہی نہیں، ایک مسلسل سفر ہے جو ان کی یادداشت اور خوبصورت نثر سے بندھے قاری کو ملکوں ملکوں، شہروں شہروں لیے پھرتا ہے۔ عام سفرناموں کے برعکس، غیرضروری تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے، مختار مسعود صرف ان واقعات کا تذکرہ کرتے ہیں جو قاری پر سوچ کے نئے دَر وا کرے۔ پڑھتے پڑھتے اچانک ایک ایسا جملہ سامنے آ جاتا ہے جو پڑھنے والے کو ششدر کر دیتا ہے۔ اس کتاب کو محض ان کے مختلف سفری تجربات کی کتاب سمجھ کر پڑھنے والا دنگ رہ جاتا ہے کہ اچھا باتو‍ں باتوں میں ایسی بات بھی کی جا سکتی ہے اور بظاہر اولمپکس کے احوال بیان کرتے ہوئے، ہالی ووڈ، ڈزنی لینڈ کو یاد کرتے ہوئے اور شمالی علاقہ جات پر ایک ہوائی سفر کرتے ہوئے، ایک سفرنامے میں اچانک ایسی دعوتِ فکر بھی دی جا سکتی ہے جو پڑھنے والے کو خشک بھی نہ لگے! شاید کسی اور نے بھی لکھا ہو اس طرز پر، مگر مجھے تو یہ انداز بہت پسند آیا کہ کسی ایک شہر یا ملک تک کے سفر کے بجائے، یادوں کےسہارے، ایک سے دوسرے ملک پروازِتخیل میں قاری کو اڑائے چلے جائیے۔

سفر نصیب میں دو خاکے بھی ہیں۔ ایک پروفیسر ایل کے حیدر صاحب کا جو علیگڑھ یونیورسٹی میں معاشیات کے شعبے کے سربراہ تھے۔ دوسرا خاکہ فضل الرحمن کا جو مختار مسعود کے والد کے کسی عزیز کے بیٹے تھے۔ پہلا خاکہ ہمیں اس وقت کے اساتذہ کی وضعداری کا پتہ دیتا ہے۔ دوسرا خاکہ ایک ایسے شخص کے بارے بتاتا ہے جس نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ کچھ نیا سیکھنے اور نئے تجربات سے گزرنے میں لگایا۔ کنویں کے مینڈکوں کو یہ خاکہ ضرور پڑھنا چاہیے، مجھے بالخصوص یہ خاکہ بہت پسند آیا۔

آواز دوست، مختارمسعود صاحب کا حوالہ ہے۔ لیکن ان کے زیادہ تر مداحوں نے بس آواز دوست ہی پڑھ رکھی ہے۔ ان کی دیگر تین کتب (سفر نصیب،لوحِ ایام، راہ شوق) میں سے پہلی دو کتب تو بطور خاص پڑھنی چاہئیں۔ سفر نصیب کا احوال آپ نے پڑھ لیا، لوح ایام پر پھر کبھی بات کریں گے
علی عمار یاسر

کتاب خریدیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *