Web Analytics Made Easy -
StatCounter

Janasheen e Shaikh ul Hind Ka Siyasi Kirdar, جانشین شیخ الہند کا سیاسی کردار

جانشین شیخ الہند کا سیاسی کردار

Janasheen e Shaikh ul Hind Ka Siyasi Kirdar, جانشین شیخ الہند کا سیاسی کردار

جانشین شیخ الہند کا سیاسی کردار
مولف :مولانا نفیس احمد قاسمی خیرآبادی

یہ کتاب جانشین شیخ الہندمولانا سید حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ کی سیاسی خدمات وقربانیوں کے ذکراور اس سلسلہ کے تاریخی حقائق کے اظہار پر مشتمل ہے۔حضرت شیخ کی ذات بڑی جامع الجہات تھی ، یہ مبالغہ نہیں حقیقت ہے کہ وہ بیک وقت ایک عالم دین ، محدث ،مفسر، شیخ طریقت ، مجاہد فی سبیل اﷲ اور ایک مخلص زعیم وقائد سبھی کچھ تھے ۔ لیکن درست بات تو یہی ہے کہ وہ سیاست کے نہیں خالص درس وتدریس اور تعلیم وتعلم کے آدمی تھے ،حالات وقت نے ان کو سیاست کے میدان میں پہنچادیا تھا ۔ورنہ دارالعلوم سے فراغت کے بعد مسلسل چودہ سالوں تک مسجد نبوی میں درس وتدریس کا بازار گرم رکھا ، روزانہ بارہ بارہ گھنٹوں میں درجن بھر سے زائد کتابیں پڑھاتے تھے ، مدرسہ شاہی مرادآباد کے سابق مہتمم مولانا عبد الحق مدنی نے تو از اول تا آخر ساری کتابیں حضرت شیخ الاسلام سے ہی پڑھی ہیں۔ جب حضرت شیخ الہندحجاز سے گرفتار کرکے مالٹا پہنچائے گئے توان کے رفقاء میں آپ بھی شامل تھے،یہیں سے تحریک آزادی میں ان کی شمولیت ہوتی ہے۔ اس وقت مالٹا میں پوری اسلامی دنیا کے بڑے بڑے دماغ موجود تھے ،اس کی کچھ تفصیلات ایک مصری صحافی محمد عبد الرحمن الصباحی کی کتاب ’’ خمس سنین فی مغادر الاسر ‘‘ میں ہے ،یہ کتاب بھٹکلی ڈاٹ کام پر دستیاب ہے، اس کتاب میں حضرت شیخ الہند کی واحد تصویر بھی موجود ہے۔

آزادی وطن کے لئے حضرت شیخ الاسلامؒ کی بے نظیر اور غیر معمولی قربانیاں تاریخ ہند کا روشن باب ہیں، لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جتنی گالیاں ، سب وشتم اورتوہین وتحقیرکا معاملہ اُن کی ذات کے ساتھ روا رکھا گیا ہو ،شایدہی کسی رہنماکے ساتھ ایسا معاملہ ہوا ہو، اور یہ چیز اب بھی کبھی کبھار سامنے آجاتی ہے۔گزشتہ دنوں اسی طرح کی ایک لَے جب کچھ زیادہ ہی بلند ہونے لگی تو مولانا نفیس احمد قاسمی نے حضرت مدنی علیہ الرحمہ پر لکھی گئی تمام کتابوں کا بنظر غائر مطالعہ کیا ، بطور خاص ان کی سیاسی زندگی کا جائزہ لیا ، اس کی تمام تفصیلات کو اختصار کے ساتھ جمع کیا اور ان حضرات کے بیان کو خصوصی اہمیت دی جو تقسیم ملک کے وقت حضرت مدنی کی مخالفت میں تمام انسانی حدوں کو پار کرگئے تھے ، اور بعد میں اپنے اس رویے سے نادم اور تائب ہوئے ۔ اس کتاب میں حضرت مدنی کی سیاسی خدمات، ملک وقوم کے لئے ان کی غیر معمولی قربانی ، دو قومی نظریہ ، تقسیم ملک کے نقصانات، قومیت ووطنیت ان سب موضوعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ، اگر کوئی شخص انصاف کے ساتھ ان کا مطالعہ کرے تو اس کے تمام اشکالات دور ہوجائیں گے ، اور وہ مرتب کی محنت کی داد دئے بغیر نہیں رہ سکے گا ۔

یہ تحریر حضرت مدنی کے سیاسی شعور،ان کی گہری بصیرت،وقت،حالات اور زمانے کی نبض شناسی، مستقبل پر نظر رکھنے والی ان کی عقابی نظروں کی صحت پر چٹان کی طرح یقین واذعان کا سرمایہ عطا کرتی ہے،ان کے اخلاص اور نیت کی پاکیزگی پرمستحکم وپختہ یقین کی دولت عطا کرتی ہے،ان کے دوقومی نظریے کی تشریحات کی صداقت کو واضح کرتی ہے، کہ قومیں اوطان سے بنتی ہیں نہ کہ مذہب سے، اور دنیا میں جغرافیائی سرحدوں کے پس منظر میں اس پر عمل ممکن بھی نہیں ہے۔ بعد کی تاریخ اور سیاستدانوں کے طرزعمل نے ثابت کردیا کہ نظریہ پاکستان برصغیر کی تاریخ میں سب سے بڑا سانحہ ثابت ہوا جو مذہب کے کندھے پر رکھ کر استعمال کیا گیا ،جس کے مضر اثرات پورے بر صغیر کے مسلمانوں کو اب تک نقصان پہنچارہے ہیں اور نہ جانے کب تک پہنچاتے رہیں گے۔

مولانا نفیس احمد قاسمی(و: ۸؍ اپریل ۱۹۸۲ء) خیرآباد کے ایک نوجوان صاحب قلم عالم وخطیب ہیں ، مطالعہ کے شوقین اور پاکیزہ علمی ذوق رکھتے ہیں۔تعلیم ابتداء سے عالمیت تک مدرسہ منبع العلوم خیرآباد میں ہوئی ، اس کے بعد دوسال دارالعلوم دیوبند میں پڑھ کر شعبان ۱۴۲۷ھ ( ستمبر ۲۰۰۶ء)میں سند فضیلت حاصل کی ۔فراغت کے بعد متعدد مدارس میں دس بارہ سال تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد اس وقت گھر پر ہیں ۔ اس کتاب کے علاوہ ان کی ایک اور کتاب ’’ورق ورق معطر ‘‘ شائع ہوچکی ہے۔

کتاب خریدیں

Janasheen e Shaikh ul Hind Ka Siyasi Kirdar, جانشین شیخ الہند کا سیاسی کردار

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *