ہر دور میں علمائے اسلام نے کتاب وسنت کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ عصر حاضر میں دنیا کے ایک گلوبل ولیج بن جانے کی وجہ سے اہل علم اور خواص کے طبقہ میں یہ ضرورت اور احساس بڑھ گیا ہے کہ دنیا کی ہر زبان میں کتاب اللہ اور احادیث مبارکہ کے تراجم ہونے چاہییں۔ برصغیر پاک وہند میں قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ فارسی میں ہوا جس کے مؤلف شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ تھے۔ ان کے بعد ان کے بیٹے شاہ عبد القادر ؒ نے قرآن کریم کا اردو زبان میں پہلا ترجمہ کیا۔ اس کے بعد تو گویا تراجم ، حواشی اور تفاسیر کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔
سلف صالحین کے سلفی منہج پر لکھے جانے والے قرآنی حواشی میں سے دوکوبہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی، ان میں سے ایک مفتی عبدہ الفلاح صاحب کا ’اشرف الحواشی‘ اور دوسرا مولانا صلاح الدین یوسف صاحب کا ’احسن البیان‘ ہے۔ سلفی منہج پر لکھے جانے والے ا ن حواشی میں ’تیسیر الرحمن لبیان القرآن‘ ایک اہم اضافہ ہے۔ اس حاشیہ کے مولف ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ہیں جنہوں نے سعودی عرب سے حدیث میں پی۔ ایچ ۔ڈی مکمل کی ہے۔ڈاکٹر صاحب نے قرآن مجید کے متن کا نہایت ہی سلیس اور آسان فہم ترجمہ بیان کیا ہے۔
اس کے بعد حاشیہ میں شروع میں وہ سورۃ مبارکہ کے نام، زمانہ نزول،شان نزول اور فضائل سورۃ، اگر موجود ہوں،پر بحث کرتے ہیں۔ حواشی میں احادیث کے بیان میں صحیح اور مستند روایات کا التزام کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں سلف صالحین کی تفاسیر میں سے تفسیر ابن کثیر، تفسیر قرطبی، فتح القدیر، فتح البیان، محاسن التنزیل، تفسیر سعدی اور حافظ ابن القیم کی تفسیر سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔عوام الناس کے لیے بہت ہی مفید حواشی قرآن ہیں۔