مرتب: عبید اللہ شمیم قاسمی
مختلف کتابوں کے دروس اور مختلف موضوعات پر بیانات، تقریریں قلمبند کرکے شائع کرنے کا رواج زمانہ قدیم سے ہی ہے۔ اُس وقت یہ کام محض اپنی یاداشت یا دوران تقریر قلمبند کئے گئے مواد سے کیا جاتا تھا، لیکن دور حاضر میں جب ذرائع ابلاغ اور نشریات نے بہت تیزی سے ترقی کی اور دنیا نے ہواؤں میں چند لمحوں میں غائب ہونے والی آواز کو بھی قید کرنے والا آلہ ایجاد کرلیا تو یہ کام بہت آسان ہوگیا، انسان بہت آرام و سہولت کے ساتھ کسی بھی تقریر، محاضرہ اور درس کو ریکارڈ کرسکتا ہے، اور جب چاھے اس کو صفحہ قرطاس پر ثبت کرسکتا ہے۔ موخر الذکر کی یہ خصوصیت ہے کہ انسان من و عن اور لفظ بلفظ تقریر کو نقل کرسکتا ہے۔ جب کہ زمانہ قدیم میں یہ چیز محال تو نہیں کم از کم نہایت مشکل تھی۔
ہمارے سامنے اس وقت جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعہ قلمبند کی ہوئی شیخ الحدیث شیخ عبدالحق اعظمی نور اللہ مرقدہ کی درس بخاری کا ایک مختصر کتابچہ ہے جس کے صفحات کی تعداد 32/ ہیں۔ در اصل یہ کتاب پوری بخاری شریف کے دروس نہیں ہیں ؛ بلکہ ختم بخاری کے موقع پر 26/اگست 2007ء کو لوساکا زامبیا میں آخری درس کی تقریر ہے۔
کتاب کے شروع میں عرض مرتب کے علاوہ مولانا عبدالرشید مظاہری صاحب کے کلمات توثیق ہیں۔تقریر کے شروع میں مختصرا امام بخاری اور کتاب کے متعلق وضاحت کی ہے۔ بعض لوگوں نے حسن ترتیب کے اعتبار سے مسلم شریف کو بخاری پر ترجیح دی ہے۔ حضرت شیخ ثانی صاحب نے اس کی تردید کی ہے۔ اور امام بخاری کی ترتیب کے فوائد، لاجیکلی طور پر زیادہ احسن ہونے کو بہت ہی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔یہ مختصر تقریر بخاری علمی اور فنی مباحث پر مشتمل ہے۔ علمی نکات، اور سالوں کے مطالعہ کا ماحصل ہے۔ چوں کہ یہ درس بخاری کی آخری حدیث، جس کے ذریعہ امام بخاری معتزلہ کے ایک نظریہ کہ اعمال و اقوال تولے نہیں جائیں گے، کی تردید کرنا چاھتے ہیں،کا درس ہے، اسی لیے تقریر کا اکثر حصہ معتزلہ کے اسی نظریہ کے رد پر مشتمل ہے۔
جس کی شیخ صاحب نے مختلف دلیلیں دی ہیں۔ اور بخاری کے دلائل کو خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ ایک جگہ امام بخاری کے حدیث لینے میں احتیاط کے تعلق سے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ امام بخاری نے ایک محدث سے حدیث صرف اس لیے نہیں لی کہ ان کے دامن میں چارہ نہیں تھا اور جانور کو اپنے خالی دامن کے ذریعہ دھوکہ دے رہے تھے تاکہ وہ ان کی طرف آئے۔ جس کو دیکھ کر امام بخاری نے فرمایا کہ جب ایک جانور کو اپ دھوکہ دے سکتے ہیں تو انسان کو بھی دھوکہ دے سکتے ہیں۔ ہم نے اتنا بڑا سفر کیا آپ سے حدیث لینے کے لیے، ہم آپ سے کیا حدیث لیں۔
اخیر میں طلبہ کو نصحیتیں فرمائیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ علم کو دو مقصد کے لیے حاصل کیا جائے، ایک تو خدا کی رضا کے لیے دوسرے عمل کے لیے، اگر کوئی شخص ان دونوں مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے علم حاصل کرے گا تو وہ مختلف نعمتوں سے سرفراز ہوگا۔
الغرض یہ مختصر کتاب علمی اور فنی مباحث پر مشتمل ہے، خصوصا معتزلی عقیدہ کے رد کے سلسلے میں، کتاب کے مرتب مفتی عبیداللہ شمیم قاسمی صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ قبل اس کے کہ یہ قیمتی بیان ضائع ہوتا انہوں نے آواز کو لفظی جامہ پہناکر شائع کردیا۔ کتاب ادارہ پاسبان علم و ادب لال گنج کے علاوہ مکتبہ عکاظ و مکتبہ الحرمین دیوبند سے حاصل کی جاسکتی ہے۔