Web Analytics Made Easy -
StatCounter

تفسیر لاہوری مولانا احمد علی لاہوری

تفسیر لاہوری

تفسیر لاہوری مولانا احمد علی لاہوری

تفسیر لاہوری
مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی آخری آرزو کی تکمیل
ولی اللہی نہج پر ایک نٸی تفسیری کاوش

ولی اللہی انداز میں قرآن کریم کو اپنے تدبر کا محور بنانے والوں میں ایک نامور ہستی مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی ہے۔ سندھیؒ کے تفسیری ذوق اور فکری شعور کو عام کرنے کا کام جن ہستیوں نے سرانجام دیا ان میں نمایاں نام مولانا احمد علی لاہوریؒ کا ہے۔

برصغیر میں عوامی سطح پر دروس قرآن اور دورہ ہاٸے تفسیر کی روایت قائم کرنے میں حضرت لاہوریؒ کا بنیادی کردار رہا ہے۔آپ کے حلقہ درس سے عوام کیا بڑے بڑے جبال علم ومعرفت نے بھی استفادہ کیا جن میں ایک مولانا سمیع الحق شہیدؒ بھی تھے۔ رمضان المبارک ١٣٧٨ھ میں مولانا سمیع الحق نے موصوف سے دورہ تفسیر پڑھا اور آپ کے درسی امالی کو حرف بحرف لکھنے کی سعادت حاصل کی۔

اس دورہ تفسیر میں ایک دفعہ امیر شریعت سید عطإاللہ شاہ بخاریؒ تشریف لاٸےتو حضرت لاہوریؒ نے فرمایا کہ یہ شیخ الحدیث مولانا عبدالحق نے مجھ پر احسان کیا ہے کہ سمیع الحق کو یہاں بھیجا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے ایک دفعہ فرمایا کہ جب میں حضرت لاہوریؒ کو ان کے درسی امالی پر مشتمل رجسٹر دکھاتاتو خوش ہو کر مزاحیہ انداز میں فرماتے : مال ھذا الکتاب لا یغادر صغیرة ولا کبیرة۔

امام لاہوریؒ کی فکر کا اثر مولانا سمیع الحق پر غالب رہا یہی وجہ ہے کہ آپؒ شاہ صاحبؒ کے اسلوب ونہج پر اجتماعیت کے سیاسی اور عمرانی افکار اورحالات حاضرہ پر ان کا انطباق ایسے عجیب انداز سے فرماتے تھے جس سے ان کی ندرت فکر کا اندازہ لگتا تھا۔

شہادت سے پہلے استاد محترم سے جب بھی ملاقات ہوتی تو وہ اس تفسیر کی تصحیح میں مصروف ہوتے تھے ایک دفعہ تصحیح کے دوران ہنس کر مجھے کہا کہ میں جب تحریر پڑھتا ہوں تو میری نظر ہی غلطی پر پڑ جاتی ہے یہی وجہ تھی کہ موصوف بہت کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اوراق کی تصحیح فرماتے تھے۔

مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی آخری آرزو یہی تھی کہ تفسیر امام لاہوری پایہ تکمیل تک پہنچ جاٸے۔ حقیقت یہی ہے کہ انہی کا قلم اس کا مستحق تھا کہ اپنے استاد شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ کے تفسیری نکات وافادات کو جمع کرے لیکن جو کام منظور خدا نہ ہو وہ کیسے ہوسکتا ہے۔

آخری دو پاروں پر موحوم کے فرزند مولانا راشدالحق سمیع کی زیر نگرانی کام ہوا اور بحمداللہ یہ علمی کارنامہ پایہ تکمیل تک پہنچ گیا۔ مولانا محمدفہد اور بابر حنیف کا پیسنہ بھی اس گلستان کے تزٸین میں شامل ہے۔

یہ گنج گراں مایہ، عاشقان قرآن ومشتاقان تفسیر کے لیے ایک حسین علمی سوغات ہے۔ امید ہے کہ مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے الاعتبار والتاویل سے معمور یہ ایک منفرد تفسیر ہوگی۔

سعیدالحق جدون

4 thoughts on “تفسیر لاہوری مولانا احمد علی لاہوری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *