Web Analytics Made Easy -
StatCounter

تذکرہ باحوال الموتى وامور الاخیرہ

التذكرة بأحوال الموتى وأمور الآخرة

تذکرہ باحوال الموتى وامور الاخیرہ

نام کتاب: التذکرۃ بأحوال الموتیٰ وأمور الآخرۃ ( ۳؍ جلدیں، کل صفحات : ۱۶۲۰)
مصنف: امام ابو عبد اللہ شمس الدین محمد القرطبی
تحقیق وتعلیق: مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث خیرآبادی

امام ابو عبد اللہ شمس الدین محمد القرطبی (م:9؍شوال 671ھ؍29؍ اپریل 1273ء) اندلس کےایک بڑے عالم ، مفسر، فقیہ اور عربی زبان کے ائمہ میں سے تھے ۔ علامہ ذہبی اور ابن عماد حنبلی صاحب شذراہت الذہب وغیرہ نےان کا ذکر بڑے بلیغ انداز میں کیا ہے۔ ان کی تصانیف میں الجامع لاحکام القرآن ( جو تفسیر قرطبی کے نام سے مشہور ہے )اور التذکرۃ بأحوال الموتیٰ وأمور الآخرۃ کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی ۔

امام موصوف کی ولادت اندلس کے مشہور شہر قرطبہ میں ہوئی ، بعد انھوں نے مصرمیں اقامت اختیار کرلی تھی۔یہاں جب انھوں نے مشاہدہ کیا کہ لوگوں نے اندرمال وجاہ کی طلب، امور دنیا میں غیر معمولی انہماک اور آخرت سے غفلت وبے رغبتی عام ہےتو انھیں خیال ہوا کہ موت سے لے کر جنت یا جہنم میں داخل ہونے تک کے تمام احوال کو قرآن وحدیث اورآثار صحابہ وتابعین کی روشنی میں لکھیں اور حسب موقع عبرت وموعظت سے لبریز قصص وحکایات کو بھی درج کریں ، اس لئے کہ یہ حکایات عبرت پذیری میں بڑی موثر ہوتی ہیں۔

اسی داعیہ کے ساتھ انھوں نے پیش نظر کتاب ’’ التذکرۃ ‘‘ لکھی ، اس میں ان حالات کا ذکر ہے جو انسان کو موت کے وقت اور مرنے کے بعد پیش آتے ہیں ، پھر قبر کے سوالات اور وہاں کے احوال وکوائف، محشر کی منظر کشی ، حساب وکتاب کے وقت انسان کی بے کسی وبے بسی۔اسی کے ساتھ قیامت سے پہلے پیش آنے والے فتنے ،مظالم کا عام ہونا، یاجوج وماجوج کا خروج ،حضرت مہدی کا ظہور اور عیسیٰ علیہ السلام کی آمد وغیرہ کو بھی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔

التذكرة بأحوال الموتى وأمور الآخرة

کتاب کا طرز وانداز یہ ہے کہ جن امور کے متعلق باب قائم کیا گیا ہے پہلے اس سے متعلق آیات قرآنیہ ، پھر احادیث نبویہ ، اس کے بعد آثار صحابہ وتابعین اور اس کے بعد کچھ موثر ومفید اور عبرت خیز حکایات کو ذکر کیا گیا ہے ، اس طرح اس میں آیات قرآنیہ اور احادیث وآثارکے ساتھ حکایات وواقعات کا بھی ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔

کتاب کی مقبولیت کا حال یہ ہے کہ عالم عرب میں اس کے دسیوں ایڈیشن شائع ہورہے ہیں ، اس کا اردو ترجمہ بنام’’ سفر آخرت کی منازل ‘‘ پاکستان سے دوجلدوں میں شائع ہوا ہے جس کے مترجم مولانا غلام نصیر الدین گولڑوی ہیں ۔

کتاب کی اسی اہمیت کے پیش نظر عالم اسلام کے ممتاز عالم ومحدث مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث خیرآبادی ( پروفیسر انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی و وچیر ہولڈرجمل اللیل للسنۃ) نے دس پندرہ سال قبل اس کی تحقیق وتعلیق اورتخریج احادیث کا کام شروع کیا ، اور دس سالہ محنت کے بعد یہ محقق وتخریج شدہ ایڈیشن تیار کیا ۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر خود انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے جمل اللیل للسنۃ چیئر نے اسے شائع کیا۔

کتاب کے آغاز میں محقق موصوف کی ایک تمہید اور اس کے بعد ایک تفصیلی مقدمہ ہے ، جس میں موضوع کی اہمیت اور مصنف کتاب امام قرطبی کے حالات ، ان کا علمی مقام ومرتبہ ، ان کے شیوخ واساتذہ اور تلامذہ کا ذکر، ان کی تصانیف کا تذکرہ ، پھر اس کتاب کا تفصیلی ذکراور اس کی تالیف میں مولف کا منہج ، سبب تالیف ،مقصد تالیف ، کتاب کا موضوع اور عوام وخواص کے درمیان اس کا مقام اور قدر ومنزلت اور اس کی خصوصیات، جیسے موضوع پر گفتگو کی گئی ہے۔ کتاب کا آغاز ’’ باب النہی عن تمنی الموت والدعاء بہ لضر نزل فی المال والجسد ‘‘ سے ہوتا ہے ۔ جلد اول 637؍ صفحات پر مشتمل ہے ، اس جلد کا آخری باب ’’باب ماجاء فی ا لکوثر الذی أعطیہ ﷺ فی الجنۃ ‘‘ ہے۔

دوسری جلد 504 ؍ صفحات پر مشتمل ہے اور ’’ أبواب المیزان ‘‘ سے شروع ہوکر ’’ باب ماجاء أن الطاعۃ سبب الرحمۃ والعافیۃ ‘‘ پر ختم ہوتی ہے۔ تیسری جلد 479 ؍ صفحات پر مشتمل ہے ، یہ ’’ أبواب الملاحم ‘‘ سے شروع ہوتی ہے،اور اس کا آخری باب ’’ باب علیٰ من تقوم الساعۃ ؟ ‘‘ ہے۔ صفحہ195؍ پر کتاب مکمل ہوجاتی ہے ، مولانا کلمۂ اختتامیہ میں لکھتے ہیں کہ : ’’پہلی رمضان 1438ھ مطابق 27؍ مئی 2017ء سنیچر کو صبح ساڑھے دس بجے اس کتاب کی تحقیق سے فراغت ہوئی ‘‘۔

صفحہ 197 سے اخیر تک پونےتین سو صفحات میں متعدد فہرستیں ہیں، جن میں پہلے آیات قرآنیہ ، پھر احادیث نبویہ اس کے بعد آثار صحابہ وتابعین اور سب سے اخیر میں مضامین کتاب کی فہرست ہے۔ مولانا مقدمہ میں اپنے طریقۂ کار کے بارے میں لکھتے ہیں :

آیات کے بعد سورہ اور آیت نمبر دیا گیا ہے۔
احادیث کی تخریج سے پہلے محدثین کے وضع کردہ قواعد وضوابط کے مطابق ان کا درجہ اور مرتبہ متعین کیا گیا ، پھر ان کی تخریج کی گئی ، جو اس طرح ہے : جو احادیث صحیحین یا ان میں سے کسی ایک میں ہیں تو ان کا مرتبہ نہیں لکھا گیا ، کیونکہ ان دونوں میں کسی حدیث کا موجود ہونا اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے ، اس لئے صرف صحیح میں ان کے مقام کا تعین کئے جانے پر اکتفا کیا گیا ہے۔

جو احادیث سنن اربعہ میں ہیں اور وہ مقبول کے درجہ میں ہیں یعنی صحیح یا حسن ہیں تو ان کے لئے بھی یہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ صرف ا ن کے مقام کا تعین کئے جانے پر اکتفا کیا گیا ہے ، لیکن اگر وہ ضعیف ہیں تو پھر اس کے دوسرے طرق ومتابعات وشواہد کے لئے حدیث کی دوسری کتابوں سے تخریج کی گئی ہے ۔ اسی طرح تمام آثار صحابہ وتابعین کی تخریج اور ان کے درجہ سے متعلق یہی طرز اختیار کیا گیا ہے ۔

اس تحقیق وتعلیق کے بعد کتاب کی اہمیت وافادیت بہت بڑھ گئی ہے ۔ یہ محقق نسخہ تین جلدوں پر مشتمل ہے، اور اسے جمل اللیل للسنۃ چیئر ( انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا ) نے ۲۰۲۱ء میں شائع کیا ہے ، لیکن ہندی قارئین کے لئے افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کتاب ہندوستان میں دستیاب نہیں ہے اور ابھی اس کی پی ڈی ایف بھی نشر نہیں کی گئی ہے ۔ اس کا ایک سیٹ مولانا نے میرے پاس گزشتہ سال ستمبر میں بھیجا تھا ، اسی کو سامنے رکھ کر یہ تعارف لکھا گیا ہے۔ اس کی تلخیص بھی مولانا نے کی ہے جو سواچار سو صفحات پر مشتمل ہے ، یہ تلخیص اور اس کا انگلش ترجمہ مذکورہ چیئر شائع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ضیاء الحق خیرآبادی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *