Web Analytics Made Easy -
StatCounter

تبیین الکلام فی تفسیر التوراة والانجيل

تبیین الکلام فی تفسیر التوراة والانجيل

تبیین الکلام فی تفسیر التوراة والانجيل

تبیین الکلام فی تفسیر التوراة والانجيل على ملة الاسلام

تبین الکلام میں مختلف مذاہب کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ تقابل کی غرض و غایت یہ ہے کہ تمام الہامی ادیان کا واحد مقصد یہ رہا ہے کہ انسانوں کے ذہنوں اور دلوں کو ہم آہنگ کیا جائے۔
جاوید انوار

تبیین الکلام فی تفسیر التوراة والانجيل على ملة الاسلام

تبین الکلام دراصل عہد نامہ قدیم اور جدید کی ایک دستاویزی شکل ہے جس میں مذاہب کے تضادات کی بجائے مماثلت کو اجاگر کیا گیا ہے اور بین المذاهب افہام و تفہیم پر توجہ مرکوز کی گئی۔
پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین

تبین الکلام درحقیقت تفہیم بین المذاهب کی اولین کاوش ہے۔۔۔۔ تبین الکلام کی ایک معرکہ آراء گفتگو یہ ہے کہ کتب مقدسہ غیر محرف ہے۔ سرسید کا خیال ہے کہ اس میں لفظی تحریف نہیں بلکہ معنوی تحریف ہوئی ہے۔ اپنی تائید میں امام بخاری، امام فخر الدین رازی اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے اقتباسات نقل کئے ہیں۔
پروفیسر ابو سفیان اصلاحی

مصنف کو ہماری کتب مقدسہ پر پورا عبور حاصل ہے اور ان کی نظر سب ضروری معلومات پر پوری طرح حاوی ہے۔ اس کتاب میں وہ معلومات جو ہمیں مختلف جگہ جستہ جستہ ملتی ہیں ایک جگہ اکھٹی مل جائیں گی۔ ہاں ساتھ ہی ہمیں یہ امر بھی فراموش نہ کرنا چاہیے کہ مصنف ایک مسلمان ہے اور قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ مسیحی اور اسلامی تعلیم میں میل پیدا کرے لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ غالبا اس کے ہم مذہب لوگ اس کی رواداری کی باتوں کو بری نظر سے دیکھیں گے دوسری جانب عیسائی لوگ غالبا کبھی اس بات کی صداقت کو تسلیم نہیں کریں گے کہ قرآن بھی ایک آسمانی کتاب ہے۔ ہوگا یہ کہ مسلمان کفر کے فتوے دیں گے اور عیسائی مصنفین سید احمد کے علمی اور صلح پسند خیالات کے ساتھ اتفاق کرنے سے انکار کر دیں گے۔
گارساں دتاسی، فرانسیسی مستشرق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *