السیر الحثیث إلیٰ علم الحدیث‘‘ (صفحات: ۱۵۸ جدید ایڈیشن) مولانا عبدالمعید ابوعبیدہ بنارسی رحمہ اللہ (۱۹۱۱ء-۱۹۸۰ء)، جامعہ اسلامیہ فیض عام مئو، کے مشہور، ماہرِ فن اور مؤقر استاذ کی وقیع تصنیف ہے۔ آپ کی شخصیت علمی تھی، درس کے علاوہ آپ تالیف وتصنیف کا عمدہ ذوق بھی رکھتے تھے۔ خصوصاً آپ کو درسی کتابوں کی تیاری اور تلخیص وغیرہ سے بہت دلچسپی تھی۔ آپ کی مؤلفات امین الصیغہ، امین النحو اور امین الصرف وغیرہ آج بھی مدارس عربیہ کے نصاب میں داخل ہیں۔
’’السیر الحثیث‘‘ دراصل مولانا نے بلوغ المرام پڑھنے والے مبتدی طلبہ کے لیے تیار کی تھی۔ بلوغ المرام میں مذکور چونتیس (۳۴) ائمہ حدیث اور دو سو ستاسی (۲۸۷) رُواۃِ حدیث کا مختصر ترجمہ اِس کتاب میں مصنف مرحوم نے بڑی خوش اسلوبی اور حسن ترتیب کے ساتھ لکھ دیا ہے۔ اس کے علاوہ حدیث، اصولِ حدیث اور تدوینِ حدیث وغیرہ سے متعلق بھی بنیادی معلومات کتاب میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی بلوغ المرام اور اس کے مؤلف حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کے بارے میں بھی چند اہم اور بنیادی باتیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کر دی ہیں۔
مصنف مرحوم نے چونتیس (۳۴)ائمۂ حدیث کے ہی حالات قلمبند کیے تھے اور ازراہِ اختصار بقیہ ائمہ کے تراجم نظر انداز کر دیے تھے۔ اسی طرح بعض جگہوں پر کچھ چیزیں نظرثانی کا تقاضا کر رہی تھیں۔ لہٰذا حدیث اور علم حدیث کے مشہور عالم فضیلۃ الشیخ مولانا محفوظ الرحمن فیضی حفظہ اللہ نے کتاب کو باریک بینی کے ساتھ پڑھ کر درستگی کا فریضہ انجام دیا۔ مزید سترہ (۱۷) ائمۂ حدیث کے مختصر حالات شامل کیے، چند ضروری اصطلاحات کا اضافہ کیا اور ساتھ ہی کتاب پر مختصر تعارف وتقریظ بھی قلمبند کیا۔ اِس طرح گویا یہ کتاب تنقیح کے مرحلے سے گزر کر از سرِ نو زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔
مدارس کے عربی درجات کے سال دوم، سوم یا چہارم کے طلبہ جو بلوغ المرام سے حدیث پڑھنے کی ابتدا کرتے ہیں اُنہیں اگر بلوغ المرام کے ساتھ ہی یہ کتاب بھی درس میں شامل کرکے پڑھائی جائے تو طلبہ کے لیے یہ ایک ’’نعم الاشتراک‘‘ ثابت ہوگا۔ اور اِس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آگے کے درجات میں پہنچنے تک طلبہ کو علمِ حدیث اور اس سے متعلق علوم سے کچھ کچھ واقفیت ہو چکی ہوگی، اور حدیث کی بڑی کتابیں صحاح وغیرہ اُن کے لیے نئی اور اجنبی نہیں معلوم ہوں گی۔ اگر یہ کتاب نصاب میں داخل کرکے تجربہ کیا جائے تو یقین ہے کہ امید افزا نتائج حاصل ہوں گے۔ طلبۂ مدارس کے علاوہ حدیث سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے شوقین حضرات کے لیے بھی یہ کتاب نفع بخش ہے کیوں کہ اس کی زبان سلیس اور اندازِ بیان سادہ ہے۔
مبصر: شہباز عالم انصاری
فاضل جامعہ عالیہ عربیہ، مئو