اردو میں ادبی صحافت کی شاندار تاریخ ہے جو دل گداز، مخزن، زمانہ، اردوئے معلیٰ، نگار، ہمایوں، ساقی، ادبی دنیا، شاہراہ، سویرا، نیا دور، تحریک، صبا اور محمود ایاز کے سوغات جیسے رسالوں سے جگمگا رہی ہے۔ ماہ نامہ ’شب خون‘ کا جون 1966 میں اجرا ہوا اور اس نے تحریک، صبا اور سوغات کی طرح جدیدیت کی ترویج و اشاعت کو اپنا نصب العین بنایا۔ اس کا ایک امتیاز یہ رہا کہ یہ تقریباً چالیس برسوں تک کم وبیش پابندی سے شایع ہوتا رہا۔
شب خون کے پیش رو رسائل میں سویرا، سوغات، صبا، پیکر اور کتاب وغیرہ بھی نہ صرف یہ کہ نئے شعور کے حامل قلم کاروں کی تخلیقات اہتمام سے شایع کر رہے تھے بلکہ ان کی افہام و تفہیم کے لیے بحث و مباحثے میں بھی دلچسپی لے رہے تھے مگر ان میں سے کوئی اتنے طویل عرصے تک پابندی سے شایع نہ ہوا جتنے طویل عرصے تک ’شب خون‘ کم و بیش پابندی سے شایع ہوتا رہا۔ اس کے 299 شمارے شایع ہوئے۔ ان تمام شماروں کے مشمولات کا توضیحی اشاریہ انیس صدیقی نے تیار کیا ہے۔ انیس صدیقی گلبرگہ کے نیشنل پی یو کالج میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کی کئی کتابیں شایع ہو چکی ہیں جن میں ’کرناٹک میں اردو صحافت‘، ’سو تکلّف اور اس کی سیدھی بات‘ اور ’خاکہ نگاری: اردو ادب میں ‘‘خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.