₹400.00
مرید البرغوثی ایک مشہور و معروف شاعر تھے، متعدد ملکوں میں ہونے والے مشاعروں اور اہم کانفرنسوں میں شرکت کرتے تھے۔ وہ ایک اہم شخصیت کے مالک تھے، فلسطین میں پیدا ہوئے، فلسطین میں جوان ہوئے، عرب اسرائیل جنگ میں عربوں کی شکست کے بعد فلسطینیوں پر ان کے اپنے گھروں میں داخلہ پر پابندی لگا دی گئی تھی، خاص طور سے نوجوان طبقہ کے داخلہ پر پابندی تھی، ظالموں کی پالیسی تھی کہ اہل فلسطین ظلم و جبر سے مجبور ہوکر اپنے علاقے کو خود چھوڑ دیں۔
ان تمام مظالم کے بعد بھی وہ ثابت قدم رہیں۔ اپنے علاقوں میں جانے کی انتہک کوشش کی۔۔حتی کہ جب تیس سالوں بعد پابندی ختم ہوگئی تو وہ کثرت سے اپنے وطن میں داخل ہونا شروع ہوگئے؛ لیکن اس کے باوجود ان کو اپنے ہی وطن میں داخل ہونے میں مختلف صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اسرائیلی آمریت سے گذرنا پڑتا تھا،اسکے باوجود کبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ اسرائیلی ظالم راستے ہی میں شہید کردیتے تھے، کبھی کاغذات کے نام پر باڈر ہی سے واپس کردیتے تھے۔
مرید البرغوثی اپنی شہرت اور عزت کے باوجود بھی فلسطین میں داخلہ کے لیے ان تمام مشکل مراحل سے گزرنا پڑا۔ جب ایک مشہور شخصیت کے ساتھ یہ رویہ ہے تو عام فلسطینیوں کے ساتھ ظلم و ستم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔۔جو لوگ آج طرح طرح کے تبصرے کررہے ہیں۔ ان کو فلسطین کے مسائل، ان پر ہونے والے ظلم و ستم، فلسطینی مقامات پر جبرا قبضہ وغیرہ کے پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔چند نقصانات کو دیکھ کر اور پروپیگنڈہ سے متاثر ہوکر سطحی تبصروں سے بچنا چاھئے۔
In stock
Reviews
There are no reviews yet.