₹300.00
اردو میں ادبی تنقید کی تاریخ ماضی میں بہت دور تک نہیں جاتی، لیکن یہ بات کیا کم اہم ہے کہ اردو میں تنقیدی شعور کے ارتقا نے ابتدا سے ہی مغربی تنقید کے نمائندہ رجحانات سے کبھی لاتعلقی نہیں برتی اور شاید اسی باعث اردو تنقید کا نظری منظرنامہ آج بھی خاصا اطمینان بخش ہے اور اصول و نظریات کو اطلاقی سطح پر بھی اکثر کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عملی اور اطلاقی تنقید کا تناسب نظری مباحث ہی کے تناسب کی طرح اردو میں اب کم اہمیت کا حامل نہیں رہا۔
زیر نظر کتاب ’کثرتِ تعبیر‘ اسی نوع کی ایک کاوش ہے جس کے مضامین کے موضوعات میں بھی تنوع ہے اور تنقیدی معیار اور پیمانوں کو بھی متن کی نوعیت اور تفہیم کے تقاضوں کا تابع رکھا گیا ہے۔
In stock
Reviews
There are no reviews yet.