₹250.00
جاگتے رہو کوئی معمول کی تصنیف نہیں اور اسے اسی حیثیت سے پڑھا جانا چاہیے ۔
ایک ایسی محبوس فضا میں جہاں فرد سرمایہ داری کے آہنی شکنجہ میں بری طرح جکڑدیا گیا ہو، سورتی صاحب کی یہ صدائے احتجاج کہ’’ مجھے اپنا خواب دیکھنے دو ‘‘ بہتوں کو ایک طفلانہ خواہش معلوم ہوگی ۔لیکن جو لوگ کسی حد تک اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ فرد کو نظام جبر کی غلامی سے نکالنا اور رسومِ دینداری کی بند شوں سے آزاد کرنا در اصل کارِ انبیائی سے عبارت ہے،ا ن کے لیے’’ جاگتے رہو‘‘ کے صفحات صور اسرافیل نہ سہی ایک مژدۂ جانفزا ضرور ثابت ہوں گے۔انہیں محسوس ہو گاکہ بائبل میں سیدنا مسیح کی فریسیوں پر تنقیدجسے وہ مچھر چھاننے اور اونٹ نگلنے سے تعبیر کرتے ہیں اور قرآن مجیدمیں محمد رسول اللہ کے سلسلے میں یہ بیان ویضع عنھم اصرھم والاغلال التی کانت علیھم کہ وہ انسانوں کی گردنوں کو ان علائق سے آزاد کرتے ہیں جس میں جامد رسوم دینداری نے انہیں جکڑرکھا ہے— حریت فکر وعمل کی یہی صدا ان صفحات میں کسی نبی نے نہیں بلکہ ایک قلندر نے لگائی ہے۔
In stock
Reviews
There are no reviews yet.