Zaroorat Wa Hajat Se Murad Aur Ahkam e Sharai Me Unka Lihaz, ضرورت و حاجت سے مراد اور احکام شرعیہ میں ان کا لحاظ
اسلام ایک ایسا عادلانہ آسمانی دین ہے جو انسانی زندگی کی ہمہ جہت ترقی کاضامن ہے۔خالق کائنات انسان کی جملہ ضرورتوں ، حاجتوں سے پوری طرح باخبر ہے۔ اس لیے شریعت اسلامی میں ان تمام پہلوؤں کانہایت حسن و کمال کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہےجن کے ذریعہ انسان کی رہنمائی ہوتی ہے اور اس کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔اور راست جہت میں سنورتا اور ترقی کرتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو منصب قیادت پر سرفراز فرمایاہے۔یہ منصب بہت ساری صلاحیتوں اور خوبیوں کا متقاضی ہے۔ ان میں سے سب سے اہم ترین یہ ہے کہ پیش آمدہ مسائل کا حل پیش کیا جائے۔اس سلسلے میں علمائے اصول جس علم سے استمداد لیتے ہیں اسے اصول فقہ کہتے ہیں۔ جس کا ایک گوشہ تسہیل وتیسیر، رفع حرج، تخفیف وترخیص، اعتدال و توازن ، تسامح او راباحت کے اصولوں کا ہے۔اسلام نے بندوں کے مفادات و مصالح اور ضروریات کی مکمل رعایت رکھی ہے اس لیے مقاصد شریعت میں رفع حرج، دفع ضرر او رمصالح کو نمایاں مقام حاصل ہے۔فقہاء نے ان اصولوں کی روشنی میں امت کی ضرورتوں کا دائرہ متعین کرتے ہوئے ان کا حق پیش کرنے او ردین ،نفس، عقل، مال اور نسل کی حفاظت و رعایت رکھنے کے لیے ہر پہلو پر غور و خوض کیا اور اپنے قیمتی اجتہادات پیش کئے ہیں۔زیر نظر کتاب اصلا ضرورت و حاجت کے اصولوں پر مبنی منتخب مقالات کا مجموعہ ہے۔جو اسلامی فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے زیرنگرانی منعقدہ سالانہ پروگرام میں اہل علم نے پڑھے تھے۔بعد میں انہیں کتابی شکل میں پیش کر دیا گیا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.