حضرت شیخ الکل فی الکل سید میاں نذیرمحدث دہلوی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید مولانا حافظ محمد لکھوی رحمہ اللہ اونٹنی پر سوار جا رہے تھے راستے میں نماز کا وقت ہوا تو راستے میں ایک قبرستان تھا وہاں سے پانی لیا وضو کیا اور اونٹنی کو پاس موجود درختوں پر چرنے کے لیے چھوڑ دیا وہاں کے مجاوروں نے دیکھا تو کہنے لگے یہاں اونٹنی کو نہ چھوڑو ورنہ بابا جی (صاحب قبر) اونٹنی کو مار دیں گے مگر حافظ صاحب خاموش رہے نماز سے فارغ ہو کر اونٹنی کے پاس گئے تو دیکھا اونٹنی بے ہوش پڑی ہے اور مجاور خوش ہو رہے ہیں حافظ صاحب نے سمجھ لیا کہ یہ سب شیطانی حرکت ہے انہوں نے اپنا جوتا اتارا اور لا حول ولا قوة الا باللہ پڑھتے ہوئے اونٹنی کو مارنا شروع کردیا چار پانچ جوتے لگے تو شیطان بھاگ گیا اونٹنی اٹھ بیٹھی اور اپ وہاں سے چل نکلے مجاوروں کی اب انکھیں کھلیں تو کہنے لگے لکھوکیاں والے بڑے بھاری بزرگ ہیں اونٹنی زندہ کر کے لے جا رہے ہیں
Reviews
There are no reviews yet.