ایک ایسی کتاب منظرِ عام پر آئی ہے جس میں ہندوستان اور کویت کے تاریخی ، علمی اور ثقافتی رشتوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے – یہ کتاب اصلاً ڈاکٹر عبد القادر شمس کا تحقیقی مقالہ ہے ، جس پر انہیں 2012 میں شعبۂ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی تھی – یہ مقالہ انھوں نے مشہور دانش ور پروفیسر اختر الواسع کی نگرانی میں لکھا تھا – اس کا عنوان تھا : “علوم اسلامی کی تحقیق و اشاعت میں وزارتِ اوقاف کویت کا کردار” – افسوس کہ موصوف 2020 میں کورونا کا شکار ہوکر جاں بحق ہوگئے –
جناب محمد خالد اعظمی ، جو مصنف اور مترجم ہونے کے ساتھ ایک اچھے ناشر بھی ہیں – اپنے اشاعتی ادارہ ‘المنار پبلشنگ ہاؤس’ نئی دہلی سے انھوں نے بہت سی عمدہ کتابیں چھاپی ہیں – ان سے ایک ملاقات میں اختر الواسع صاحب نے اس مقالے کا تذکرہ کیا اور اسے شائع کرنے کی خواہش کی – خالد صاحب تیار ہوگئے – وہ عرصہ سے بہ سلسلۂ ملازمت کویت میں مقیم ہیں – وہاں کے علمی اور دینی حلقوں سے ان کے گہرے روابط ہیں – انھوں نے اس تحقیقی مقالے میں خاصے اضافے کیے – اس طرح یہ کتاب ہندوستان اور کویت کے باہمی تعلقات کی ایک مکمل اور مستند دستاویز بن گئی ہے –
یہ کتاب 5 ابواب پر مشتمل ہے : باب اول اسلام میں وقف کی اہمیت اور اس کے سماجی کردار پر ہے – باب دوم میں مملکت کویت کا تعارف کرایا گیا ہے – اس میں اس کی تاریخ ، جغرافیہ ، نظامِ حکومت ، تہذیب و ثقافت ، حکومت کویت کی دینی خدمات ، رفاہی سرگرمیاں اور وزارت اوقاف کی اشاعتی خدمات بیان کی گئی ہیں اور وہاں کی 14 اہم شخصیات کا تعارف کرایا گیا ہے – باب سوم میں وزارت اوقاف کے دو اہم علمی پراجیکٹس : الموسوعۃ الفقہیۃ اور الوسطیۃ کا مفصل تعارف کرایا گیا ہے –
باب چہارم میں وزارتِ اوقاف کی علمی و تحقیقی مطبوعات کی فہرست پیش کی گئی ہے اور ان کا مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے – باب پنجم ہندوستان اور کویت کے درمیان علمی و ثقافتی تعلقات اور سرگرمیوں سے بحث کرتا ہے – یہ باب بہت قیمتی معلومات پر مشتمل ہے – اس میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی ، تجارتی ، علمی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے – الموسوعۃ الفقہیۃ کے اردو ترجمہ کی تفصیل پیش کرتے ہوئے مترجمین کا تعارف کرایا گیا ہے – آخر میں ان 14 ہندوستانی علماء کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی تصانیف کویت کے اشاعتی اداروں سے طبع ہوئی ہیں –
خلاصہ یہ کہ یہ کتاب ہندوستان اور کویت کے درمیان ہمہ جہت تعلقات پر بھرپور روشنی ڈالتی ہے – خالد اعظمی صاحب قابلِ مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اس تحقیقی مقالے کی اشاعت پر آمادگی ظاہر کی ، بہت محنت سے اس کی تھذیب و تدوین کی اور اس میں قیمتی اضافے کیے اور اپنے اشاعتی ادارہ سے طبع کرکے اسے علمی دنیا تک پہنچایا – اللہ تعالیٰ انہیں اس خدمت کا بھرپور بدلہ عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین –
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی