Rasail Ibn Arabi Urdu, رسائل ابن عربی
₹825.00 Original price was: ₹825.00.₹575.00Current price is: ₹575.00.
یہ رسالہ اپنے موضوع کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس کی ابتدا شیخ ان الفاظ سے کرتے ہیں: “اما بعد: جب اللہ سبحانہ وتعالی نے مجھے اشیا کے اُن حقائق سے روشناس کروایا جن پر یہ اپنی ذوات میں قائم ہیں، اور کشف سے اِن کی نسبتوں اور اضافتوں کے حقائق کا بتایا، تو میں نے یہ چاہا کہ انہیں حِسّی شکل کے قالب میں ڈھالوں، تاکہ میرے ساتھی اور دوست عبد اللہ بدر الحبشی پر اِن کا سمجھنا آسان ہو۔ اور یہ ہر اس (شخص) پر واضح ہو جائیں جس کی بصر اِن کے ادراک سے عاجز ہے یا جس کے افکار کے سیارے ان (حقائق) کے افلاک میں نہ تیرے، اور اُس پر یہ واضح ہو کہ وجود میں اُس کا مرتبہ کہاں ہے؟ اور اُسے یہ کیا شرف حاصل ہوا کہ فرشتے بھی اُس کے سامنے سجدہ ریز ہوئے ؟ اور جب مکرم برگزیدہ فرشتے نے اِسے سجدہ کیا تو پھر پست اور ادنی مخلوقات کے بارے میں تیرا کیا گمان؟”
اس کے بعد کتاب کی ابتدا وجود اور عدم کی معرفت سے ہوتی ہے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس کتاب میں شیخ نے مرتبہ انسانی پر بات کرنی ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ پہلے اس موضوع پر بات ہو جائے کہ انسان وجود اور عدم کے کِن مراتب میں ہے۔ اس بحث کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وجود اور عدم کو تفصیلاً بیان کیا جائے تاکہ ہر کوئی اصطلاحاً ان مراتب کو جانے اور غلطی نہ کھائے۔ شیخ نے یہ سب عملی خاکوں اور اشکال سے واضح کیا ہے تاکہ طالب علم کے لیے اسے سمجھنے میں آسانی ہو۔
شیخ اکبر نے یہ رسالہ علم کے اشارات اور فہم کے لطائف میں لکھا ہے۔ کتاب کے مقدمے میں یہ بتایا ہے کہ اسمائے الہیہ کے حقائق اور انسان کامل کے حقائق کے درمیان لا تعداد مقامات ہیں۔ اور ان مقامات تک رسائی فکر سے پہلو تہی کرنے سے ہی نصیب ہوتی ہے۔ خود کو فکر سے عاری کرنا ایسی نایاب استعداد ہے کہ اکثر اہل عقل اس کا انکار کرتے ہیں کہ اس سے کوئی نتیجہ برآمد ہو سکتا ہے۔ شیخ کے نزدیک یہ تمام مقامات عقل کے ادراک سے پرے ہیں، یہ وہ اسرار اور لطائف ہیں جو اللہ تعالی کی طرف سے بندے کو کشف اور مشاہدے میں عطا کیے جاتے ہیں جو خالص توحید کا نتیجہ ہیں۔
Copy and paste this URL into your WordPress site to embed
Copy and paste this code into your site to embed