Web Analytics Made Easy -
StatCounter

گفتگو کے اصول

گفتگو کے اصول

گفتگو کے اصول

ضرورت تھی ایک ایسی کاوش کی جس کے ذریعے مدارس کے نو نہال طلباء یا اس میدان میں کام کرنے والے خدام دین جب میدان عمل میں آئیں تو ان کی خاطر یہ راہ بڑی آسان معلوم ہو ، اور فریضہ دعوت کو بآسانی انسانیت تک پہنچایا جا سکے

اِس کتاب کا نام ایسا ہے کہ اس کے نام ہی سے دل چسپی پیدا ہوتی ہے, دراصل اِس رُخ پر لازماً سوچنے کا تقاضا آج کے حالات کرتے ہیں, آج عالمی اور ملکی دونوں سطح پر اسلام بہت زیادہ زیرِ بحث ہے.

جو لوگ اسلام کو تسلیم نہیں کرتے وہ چاہے مطلقاً ہر مذہب کے انکاری ہوں, یا محض اسلام سے حسد و مخالفت رکھتے ہوں یا پھر بعض اپنے ہی مسلم بھائی ہوں جو حالات سے متاثر ہو کر اسلام یا اُس کی بعض تعلیمات کے تعلق سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں.

اِیسے لوگوں کے اعتراضات بظاہر بڑے عجیب ہوتے ہیں, جسے سُن کر عموماً ہمیں غصہ زیادہ آتا ہے, لیکن یہ وقت غصے کا نہیں, تحمل اور سنجیدگی سے جواب دینے کا ہے, لاجواب کر دینے کا ہے, ایسے لوگوں سے کس لہجہ میں گفتگو کی جائے یہ بہت اہم ہے.

ہماری گفتگو کن اصولوں کے تحت ہو, کس طرزِ استدلال اور طریقۂ تخاطب کے ساتھ ہو, جس سے سامنے والا متاثر ہو اور ہم اُس پر علمی و نفسیاتی طور پر غالب رہیں, یا کم از کم ہم تحمل برتیں, بھڑکیں نہیں, بدخُلقی اور بد زبانی پر نہ اُتریں.

یہ کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اِنہیں سب باتوں پر روشنی ڈالتی ہے, یہ آج کے سخت مشکل حالات میں دعوتی اسلوب کو بتاتی ہے, اور یہ چیزیں صرف اُنہیں لوگوں کے لیے ضروری نہیں جو مسلسل دعوتِ دین کے لیے وقف ہیں بلکہ پر ہم سب کو ضرورت ہے

کتاب خریدیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *